کراچی میں سجا "جمعہ ہفتہ آرٹ بازار"

کراچی کے آرٹ بازار میں رکھی پینٹنگز

آرٹ بازار میں نوجوانوں کے تخلیق کردہ آرٹ کے نمونوں کے اسٹال سمیت اندرون سندھ سے آئے ہوئے فنکاروں کے اسٹال بھی شامل تھے۔
آپ نے جمعہ بازار، ہفتہ اور اتوار بازار کا نام تو سنا ہی ہوگا مگر گزشتہ روز کراچی میں سجا 'جمعہ ہفتہ آرٹ بازار'۔

یہ آرٹ بازار کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک ریسٹورنٹ میں لگایا گیا تھا اس آرٹ بازار میں نوجوانوں کے تخلیق کردہ آرٹ کے نمونوں کے اسٹال سمیت اندرون سندھ سے آئے ہوئے فنکاروں کے اسٹال بھی شامل تھے۔

ان فنکاروں نے سندھی ثقافت کی طرز کی اشیا کے اسٹال لگائے تھے جس میں مٹی سے بنائے گئے سندھی طرز کے نقش و نگار والے برتن، سجاوٹ کی اشیاء شامل تھیں تو دوسری جانب سندھی اجرک اور بلاک پرنٹنگ والے دوپٹے اور ہاتھ سے بنائی گئی پینٹنگ اور نقش و نگاری کی اشیا شامل تھیں۔

یہ فنکار سندھ کے شہر ہالا، بھٹ شاہ اور حیدرآباد سے آئے تھے۔


آرٹ بازار میں حیدرآباد سے آئے ہوئے دلشاد کا کانچ کی چوڑیوں کا اسٹال لڑکیوں اور خواتین کی توجہ کا مرکز رہا
،جہاں حیدرآباد کی خاص رنگ برنگی مختلف رنگوں اور ڈیزائن والی چوڑیاں رکھی گئی تھیں حیدرآباد چوڑی سازی کی صنعت کا مرکز سمجھاجاتا ہے جہاں سے پورے ملک میں چوڑیاں سپلائی کی جاتی ہیں۔






آرٹ بازار میں مٹی کے نمونے بنانے اور لائیو پینٹنگ اور اسکیچز کے اسٹال موجود تھے اس
لائیو
پینٹنگ شو
میں نوجوان فنکارہ شانزے سرحدی’’ہیرو شپ‘‘ کے ٹائٹل تلے پاکسان کے مشہور کرکٹر شاہد آفریدی اور عمران خان کی تصویر بناتی نظرآئیں۔






وائس آف امریکہ سے گفتگو میں شانزے کا کہنا تھا کہ انھیں آرٹ سے بہت لگاؤ ہے اور پاکستان کی اہم شخصیات کی پورٹریٹ بنانا ان کا سب سے پسدندیدہ کام ہے وہ کہتی ہیں پاکستان کے نوجوان اگر آرٹ میں دلچسپی لیں تو پاکستانیوں کا کام بھی دنیا کے بہترین مصوروں میں ہو سکتا ہے۔


دوسری جانب نوجوان آرٹسٹ کا انگریزی فلموں کے "ایول کریکٹر" ڈرانے چہرے والے کرداروں کا اسٹال بھی موجود تھا، جہاں حیدر نامی نوجوان ایک اسکیچ تیاری میں مصروف دکھائی دیا

حیدر کا کہنا تھا کہ 'یہ فن میں نے کہیں سے سیکھا نہیں ہے بلکہ مجھے ڈرائنگ اور اسکیچ بنانے کا بچپن سے شوق تھا میں کارٹون اور فلموں کے کرداروں کو دیکھ کر اسکیچ بنایا کرتا تھا وقت کے ساتھ ساتھ مجھے اس میں مہارت ہو گئی ہے اب پیشے کے طور مصوری پر اسے اپنالیا ہے۔



کراچی کے جمعہ ہفتہ آرٹ بازار میں نوجوان مصورہ نائلہ کی بنائی گئی سندھ کے مشہور لوک فنکار 'الن فقیر' کی پینٹنگ کو بھی شہریوں نے خوب سراہا۔

آرٹ بازار کے بیچ ایک بوسیدہ کمرہ بھی شہریوں کی توجہ کا مرکز تھا جو منیلا گایا نامی نوجوان فنکارہ کے فن کا شاہکار تھا بظاہر دیکھنے میں یہ کمرہ بوسیدہ اور بہت پرانا لگ رہا تھا۔



منیلا بتاتی ہیں کہ " اس کمرے کو انھوں نے رنگوں سے ایک بوسیدہ شکل دی ہے اس کو بنانے کا مقصد پاکستان میں موجود پرانی عمارتوں کی طرف توجہ دلانا ہے۔


منیلا بتاتی ہیں کہ کراچی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں کئی اہم اور پرانی عمارتیں موجود ہیں جو ہمارہ ثقافتہ ورثہ ہیں۔ وقت کے ساتھ یہ عمارتیں بوسیدہ اور خستہ حال ہو گئی ہیں جن کی مرمت کیلئے کوئی کام نہیں کیا جارہا "۔


اس آرٹ بازار کا مقصد نوجوانوں کی آرٹ سے بڑھتی ہوئی دلچسپی اور اہمیت کو اجاگر کرنا تھا اس آرٹ بازار کے ذریعے نوجوانوں نے یہ بات ثابت کردی کہ آرٹ کے شعبے میں بھی پاکستانی نوجوانون میں بھرپور ٹیلنٹ موجود ہے۔