کابل میں خود کش بم دھماکہ، کم از کم 57 افراد ہلاک

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عہدیداروں کے مطابق ووٹروں کے اندراج کے لیے قائم کیے گئے ایک مرکز میں اتوار کو ہونے والے خودکش بم دھماکے میں کم ازکم 57 افراد ہلاک اور 119 سے زائد زخمی ہو گئے۔ مرنے والوں اور زخمیوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لوگ 'تذکرہ' یعنی اپنے شناختی کارڈ کے لیے اس مرکز کے باہر قطار میں کھڑے تھے کہ اسی دوران وہاں خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکہ کر دیا۔

اس حملے سے 20 اکتوبر کو منعقد ہونے والے مجوزہ قومی انتخابات کے سلسلے میں سیکورٹی کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ ان انتخابات کو اگلے برس ہونے والے مجوزہ صدارتی انتخاب کیلئے ایک ٹیسٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی 'روئٹرز' کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ایک بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ تو اُن کے حوصلے پست ہوں گے اور نہ ہی ملک میں جمہوری عمل کمزور پڑے گا۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس "بزدلانہ حملے کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ تھا کہ "آزادانہ اور شفاف انتخابات کا ہمارا عزم جاری رہے گا اور دہشت گرد افغان عوام کے عزم کو شکست نہیں دے سکیں گے۔"

کافی عرصے سے تاخیر کا شکار پارلیمانی انتخاب اب رواں سال اکتوبر میں ہونے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں ووٹروں کے اندراج کے لیے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اس بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ یہ مراکز حملوں کا ہدف بن سکتے ہیں۔

اتوار کو یہ دھماکہ کابل کے مغربی علاقے دشت برچی میں ہوا جہاں کے زیادہ تر مکینوں کا تعلق شیعہ ہزارہ برادری سے ہے جو متعدد بار ایسے مہلک حملوں کا نشانہ بن چکی ہے اور ان کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی۔

دریں اثناء افغان حکام کے مطابق شمالی صوبہ بغلان کے مرکزی شہر پل خمری میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

حکام کے مطابق یہ دھماکہ سڑک میں نصب ایک بم کے پھٹنے سے ہوا۔