کابل میں طالبان کے حملے میں 16 افراد ہلاک

ہلاک ہونے والوں میں بھارتی حکومت کے عہدے داروں سمیت نو بھارتی باشندے شامل ہیں: ایس ایم کرشنا

افغان دارالحکومت میں جمعے کے روز غیر ملکیوں میں مقبول ہوٹلوں کے آس پاس طالبان باغیوں کی فائرنگ اور بموں کے خوکُش حملوں میں کم سے کم 16 لوگ ہلاک ہوگئے۔

بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہاہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اُن کی حکومت کے عہدے داروں سمیت نو بھارتی باشندے شامل ہیں۔

اٹلی کے ایک سفارت کار، ایک فرانسیسی شہری اور دو پولیس افسر بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔کم سے کم 38 اور لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

کابل میں یہ حملہ ایک ایسے مہمان خانے کے باہر کار بم کے ایک دھماکے سے شروع ہوا، جس میں بھارت سے آئے ہوئے ڈاکٹر مقیم ہیں۔کم سے کم دو اور حملہ آور قریب میں ایک دوسرے مہمان خانے میں داخل ہوگئے۔ جہاں ایک حملہ آورنے خود کو دھماکے سے اُڑادیا اور دوسرے کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔

طالبان نے ان حملوں کی ذمّے داری کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ حملے ایے وقت میں کیے گئے ہیں، جب دو ہفتے سے جنوبی صوبے ہلمند میں طالبان کے مضبوط گڑھ مرجاہ کے خلاف امریکہ، نیٹو اور افغان فوجوں کی ایک بڑی کارروائى جاری ہے۔افغان حکومت نے جمعرات کے روز کہا تھاکہ اُس نے شہر میں اپنے اختیارات بحال کرلیے ہیں۔

اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے کہا ہے کہ مرجاہ کا حملہ اُس بڑی کارروائى کا پیش خیمہ ہے، جس کا منصوبہ اسی سال قندھار شہر کے لیے بنایا گیا ہے۔

افغان صدر حامد کرزئى نے جمعے کےروز کے حملوں کی مذمّت کی ہے اور بھارت سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ ان حملوں سے انسانی جانوں کے بارے میں ” بے حسی کے ساتھ لاپروائى “ کاپتا چلتا ہے۔تشدّد کے اس تازہ ترین واقعے سے پہلے 2008 کے وسط میں اور پچھلے سال اکتوبر میں کابل میں بھارت کے سفارت خانے پر حملے کیے گئے تھے۔

کابل میں جنوری کے وسط میں طالبان کے اُس حملے کے بعد سے جس میں کم سے کم پانچ افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوئے تھے، شہر نسبتاً پُر سکون تھا۔