منگل کے روز افغان دار الحکومت کابل میں ایک خود کش بمبار نے ایک بینک کے باہر ایک ہجوم میں جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے کم از کم پانچ افراد ہلاک اور9 کو زخمی ہو گئے۔
یہ حملہ کابل بینک کی اس برانچ کی داخلی گذرگاہ پر ہوا جو امریکی سفارت خانے سے زیادہ دور نہیں ہے اور جہاں ہر وقت سخت سیکیورٹی ہوتی ہے۔
ایک عینی شاہد سید اجان نے میڈیا کو بتایا کہ میں بینک میں داخل ہونے ہی والا تھا کہ ایک دھماکہ ہوگیا۔ دھماکے کے فوراً بعد پولیس نے حملہ آور پر فائرنگ شروع کر دی اور میں نہیں جانتا کہ اس کے بعد کیا ہوا ۔
عید الاضحی قریب آنے کی وجہ سے بینک سے رقم نکلوانے والوں کا رش تھا۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق ہرات کی صوبائی حکومت کے ترجمان جیلانی فرہاد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گذشتہ رات امریکہ ڈرون حملے میں کم از کم 13 عام شہری ہلاک ہو گئے، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ شنداد میں ڈرون سے طالبان کی ایک پناہ گاہ پر میزائل داغا گیا لیکن اس کی زد میں ایک قریبی مکان بھی آگیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھاکہ اس کارروائی میں 16 دہشت گرد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ تاہم أفغانستان میں غیر ملکی فوجی مشن نے ہلاکتوں سے متعلق أفغانستان کے سرکاری بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اس سے پہلے جمعے کے روز کابل ایک شیعہ مسجد میں اس وقت بم دھماکہ ہوا تھا جب جمعے کی نماز کی ادائیگی کی وجہ سے نمازیوں کا ہجوم تھا۔اس حملے میں 40 سے زیادہ لوگ ہلاک اور ایک سو کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے ۔
شیعہ مسجد پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے ۔