پاکستان کے لیے نئے امریکی سفیر کیمرون منٹر نے اپنی آمد کے ساتھ ہی بظاہر عوامی رابطوں کا آغازکردیا ہے۔ جمعہ کو کیمرون منٹر کراچی پہنچے اور مزار قائد پر حاضری کے بعد امریکی قونصل خانے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکہ اورپاکستان دیرینہ دوست ہیں اور وہ اپنے قیام کے دوران مختلف حلقوں بالخصوص عوام سے رابطے میں رہ کر یہاں امریکہ کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کر کے دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کے لیے کام کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ اس تاثر سے متفق نہیں کہ پاکستانی امریکیوں کو پسند نہیں کرتے ۔ لیکن اُنھوں نے اعتراف کیا اس خطے میں امریکہ کی پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں شک و و شبہات پائے جاتے ہیں اور ان ہی بدگمانیوں کو دورکرنا اُن کا مقصد ہو گا تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ لو گ کیا چاہتے ہیں ۔
امریکی سفیر نے کہا کہ اُن کا ملک پاکستان کی اقتصادی طور پر مدد کررہا ہے اور سیلاب زدگان کی مدد میں اُس نے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیاہے۔ کیمرون منٹر کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ کا طویل المدتی مقصد پاکستان کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات امریکی منڈیوں میں فروخت کرسکے اور اس کے لیے اوباما انتظامیہ نے کانگریس سے رجوع کر رکھاہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان میں تعلیم ، صحت ، معاشی ترقی کے شعبوں میں امداد اور سیلاب زدگان کی بحالی کے عمل میں بھی شریک رہے گا۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کا ہدف پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ دشمن دہشت گرد عناصر ہیں۔ امریکہ اس جنگ میں پاکستانی افواج اور عوام کی خدمات کو سراہتا ہے اور اُن کی مدد جاری رکھے گا۔
افغانستان میں مفاہمتی کوششوں میں پاکستان کے کردار کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اگرچہ امن کی کوششوں کی قیادت افغانستان کو کرنی ہے لیکن اس سلسلے میں پاکستان کے کردار کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔