شہزاد حسین
ہفتے کے روز کراچی کے علاقے ناطم آباد میں ایک مجلس پر فائرنگ کے ایک واقعہ میں متعدد افراد کو ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
کراچی پولیس کے ترجمان کے مطابق دہشت گردی کی یہ واردادت ناطم آباد نمبر چار میں ہوئی اور اس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
فائرنگ کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچ گئے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا جبکہ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔
فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولنس سروس سے عظیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چار افراد ہلاک ہو گئے تھے اور ایک زخمی، جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا لیکن وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہوگیا۔
صوبہ سندھ کی پولیس کے سربراہ آئی جی اے ڈی خواجہ نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور موٹر سائکل پر سوار تھے اور یہ کہ پولیس کو اس مجلس کے بارے میں پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کراچی میں کسی مذہبی مقام یا اجتماع کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ شہر میں ایسے واقعات کی ایک طویل تاریخ ہے اور کچھ روز قبل ہی شہر کے علاقے ایف سی ایریا میں ایک امام بارگاہ کے قریب دستی بم حملے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
کراچی ایک طویل عرصے سے سنگین جرائم اور دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ پچھلے تین سال میں شہر میں رینجرز اور پولیس کے آپریشن میں ہزاروں کاروائیوں میں ایک بڑی تعداد میں مجرم اور دہشت گرد گرفتار اور ہلاک ہو چکے ہیں اور بڑی مقدار میں اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ پر مختلف حلقوں میں اس بات پر تشویش پائی جاتی ہے کہ کہ کراچی میں جاری آپریشن کے باوجود اب بھی شہر میں سنگین جرائم اور دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔