صوبہ سندھ کی قوم پرست سیاسی جماعت جئے سندھ قومی محاذ(جسقم )کے چیئرمین بشیر خان قریشی کی کراچی سے گرفتاری کے بعدکراچی سمیت اندرون سندھ جمعرات کو ہنگامہ آرائی ہوئی۔پارٹی راہنماؤں نے جمعرات کو رات گئے تک بشیر قریشی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو جمعہ کو سندھ بھر میں ہڑتال کی جائے گی ۔
بشیر قریشی کو رینجرزنے گلشن حدید سے اس وقت گرفتار کیا تھاجب وہ چار ساتھیوں کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ سے باہر آرہے تھے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار افراد سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے ۔ آخری اطلاعات کے مطابق بشیر قریشی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیاہے جبکہ ان سے تفتیش جاری ہے ۔
بشیر قریشی کی گرفتاری کے بعد گلشن حدید میں نامعلوم افراد نے شدید ہنگامہ آرائی کی اور ہوائی فائرنگ کے بعد کاروباری مراکز بند کروا دیئے ۔ اس کے علاوہ اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں بھی ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ سکھر میں میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور زبردستی پیٹرول پمپس ، دکانیں اور کاروباری مراکز بند کروا دیئے گئے ۔ حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں مشتعل افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ہوائی فائرنگ کر کے دکانیں بند کروا دیں۔ قاسم آباد میں ٹائر جلا کرسڑک بھی بند کر دی گئی ۔ ٹھٹھہ میں بھی جسقم کارکنوں نے بشیر قریشی کے خلاف شدید احتجاج کیااور نامعلوم افرا دکی جانب سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ،جیکب آبادمیں بھی ہنگامہ آرائی کی اطلاعات ہیں ۔ اس کے علاوہ دھابیجی اور مکلی میں قومی شاہراہ پر دھرنا دیا گیا جس سے شدید ٹریفک جام ہو گیا ۔ جام شورو میں جسقم کارکنان نے کوٹری کے مقام پر ریلوے ٹریک پر بھی دھرنا دیا ۔
علاوہ ازیں لاڑکانہ ، ، شہداد کوٹ ، رتو ڈیرو، گھوٹکی ، پنو عاقل ، شکار پور اور خیر پور سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں جسقم کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور مطالبہ کیا گیا کہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے ۔
جسقم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بشیر قریشی کی گرفتاری قابل مذمت ہے اور اس کی انکوائری ہونی چاہیے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بشیر قریشی کو اگر آج رات تک رہا نہ کیا گیا تو جمعہ کو سندھ بھر میں ہڑتال کی جائے گی۔