کراچی میں تمام تر حکومتی اور انتظامی کوششوں کے باوجود خونریزی اور قتل و غارت کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا۔جمعرات کو پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 8 ہوگئی جبکہ گزشتہ چھ دنوں میں 32افراد لقمہ اجل بنے۔ ان میں ایم کیو ایم اور اے این پی کے عہدیداروں سمیت وکیل اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔
سب سے خونریز مہینہ : مارچ
یہی نہیں بلکہ مارچ کا مہینہ گزشتہ سات ماہ کے دوران سب سے زیادہ خونریز مہینہ ثابت ہورہا ہے جس میں اب تک 68 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ فروری میں 45 اورجنوری میں 32 افرادپرتشدد واقعات میں اپنی جان گنوا چکے ہیں ۔یہ تمام اعداد و شمار واقعات کی بنیاد پر جمع کئے گئے ہیں۔
آج متعدد گاڑیاں نذر آتش بھی ہوئیں حالانکہ آج شہر کی سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر غائب رہی اور کاروبار بھی نہ ہونے کے برابر تھا۔
اے این پی کارکن کی تدفین
گزشتہ روز پٹیل پاڑہ میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اے این پی کے عہدیدار زین العابدین کو آج پٹیل پاڑہ فٹ بال گراؤنڈ میں نماز جنازہ کے بعد خاموش کالونی کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ زین العابدین کے قتل پر اے این پی نے جمعرات کو یوم سوگ کا اعلان کیا تھا ۔اس موقع پر بنارس ، اورنگی ، قصبہ کالونی ، قائد آباد ، سلطان آباد ، ہجرت کالونی ، میٹروول ، اتحاد ٹاؤن ، سہراب گوٹھ و دیگر علاقوں میں تمام کاروباری مراکز ،پیٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشن بند رہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
فائرنگ و جلاوٴ گھیراوٴ
جمعرات کو شہر کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کے واقعات بھی پیش آتے رہے ۔ بنارس چوک،ہاکس بے ،گلستان جوہر،میٹروول ، اورنگی ٹاوٴن، نیو کراچی ، قائد آباد،کورنگی انڈسٹریل ایریا ، شیرپاؤ اور پی آئی بی کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے چھ افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ نارتھ ناظم آباد بلاک ایچ سے دو دوستوں کی لاشیں ملیں جن کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیاتھا۔نامعلوم افراد نے دلاورچورنگی، ناگن چورنگی ، گرومندر اور لسبیلہ میں دو گاڑیوں اوردو موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کر دیا ۔
جمعرات کو پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 8 ہوگئی جبکہ گزشتہ چھ دنوں میں 32افراد لقمہ اجل بنے۔