صوبہ سندھ میں گیس لوڈ مینجمنٹ منصوبے کے تحت سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی دو روز کے لیے بند کردی گئی ہے جس کی وجہ سے کراچی سمیت پورے صوبے میں اقتصادی اور سماجی سرگرمیاں متاثر ہوگئی ہیں۔
صوبائی دارالحکومت کراچی میں بدھ کی صبح سے ہی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ معمول سے بے حد کم ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنے دفاتر پہنچنے اور دیگر معمولات کی انجام دہی میں بے حد دشواری کا سامنا ہے۔ ایسے میں ٹرانسپورٹ مالکان کا کہنا ہے کہ جو گاڑیا ں سڑکوں پر نظر آرہی ہیں دوپہر کے بعد ان کاپہیہ بھی جام ہوجائے گا۔
کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ بدھ کو سڑک پر ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے علاوہ صرف وہی گاڑیاں چل رہی ہیں جو منگل کی رات سی این جی بھر واچکی ہیں لیکن دوپہر کے بعد سے لے کر جمع کی صبح تک یہ گاڑیاں بھی غائب ہوجائیں گی ۔” کاروبار تو متاثر ہو ہی رہا ہے لیکن معیشت اور عوام کو اس بندش سے کیا نقصان ہوگا شاید حکومت کو اس کا اندازہ نہیں ہے۔ “
کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے مطابق شہر میں چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد کل 18 ہزار ہے جن میں سے تقریباً 16 ہزار سی این جی میں تبدیل کی جاچکی ہیں۔ ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے بیشتر گاڑیوں کی سی این جی میں تبدیلی کے رجحان کو دیکھتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ مالکان نے بھی اپنی گاڑیاں ڈیزل سے سی این جی میں تبدیل کر لیں لیکن شاید انھیں اندازہ نہیں تھا کہ آنے والے وقتوں میں انھیں اس کا کیا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔
پاکستان دنیا بھر میں سی این جی کا سب سے بڑا صارف ہے ۔ سی این جی ڈیلرز ایسو سی ایشن سندھ کے صدر عبد السمیع خان کا کہنا ہے کہ سندھ میں 450 سی این جی اسٹیشنز ہیں جب کہ ستر فیصد گاڑیاں سی این جی پر چل رہی ہیں جو منگل کو گیس کی بندش سے متاثر ہوئی ہیں۔
انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں گیس کی قلت ہے لیکن حکومت کو گھریلو صارفین کے بعدہمیں ترجیح دینی چاہئے ۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی کے لیے کراچی کی اقتصادی سرگرمیوں کا جاری رہنا بہت اہم ہے۔ ”ہم سے مشاورت کیے بغیریہ فیصلے کردئیے جاتے ہیں ۔اگر حکومت تین چار سال پہلے سی این جی سے متعلق اپنی پالیسی کااعلان کردیتی کہ کتنی گاڑیاں سی این جی پر ہونی چاہئیں تو آج یہ حال نہ ہوتا۔ “
کراچی میں منگل کی سہ پہر سے ہی سی این جی اسٹیشنوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگنا شروع ہوگئی تھیں ۔جس کی وجہ سے شہرکے بیشتر سی این جی اسٹیشن گیس کا پریشر کم یا ختم ہونے کی وجہ سے گیارہ بجے سے پہلے ہی بند ہوگئے۔
واضح رہے کہ محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی میں پہلے ہی موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر رکھی ہے ایسے میں سی این جی کی بندش شہریوں کو کس طرح متاثر کر رہی ہے ، لوگوں نے وائس آف امریکا کو بتا یا کہ بسیں نہ ملنے کے باعث جہاں دفاتر پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے وہاں بچوں کے اسکول وین ڈرائیوروں نے بھی چھٹی کر لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اس فیصلے پرنظرثانی کرے کیوں کہ مسلسل دو روز کی بندش مناسب نہیں۔ اگر ایک دن بند رکھیں تو لوگ کسی نے کسی طرح اپنے معمولات جاری رکھ لیں گے۔
پاکستان میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ گیس کی قلت بھی بڑھ جاتی ہے۔حکومتِ پاکستان نے موسم ِ سرما میں قدرتی گیس کی طلب و رسد میں عدم تواز ن کی وجہ سے اس بحران پر قابو پانے کے لیے گیس لوڈ مینجمنٹ منصوبے کا اعلان کیا تھا تاہم گھریلو صارفین کو اس پابندی سے مستثنٰی قرار دیا گیا ہے۔