معذور بچی سے جنسی زیادتی پر دو افراد کو 22 سال قید کی سزا

فائل فوٹو

کراچی کی ایک ضلعی عدالت نے ایک نابینا اور ذہنی معذور بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں دو افراد کو 22 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج شفیع محمد پیرزادہ نے جرم ثابت ہونے پر ساجد اور منیر کو یہ سزا سناتے ہوئے حکم دیا کہ یہ دونوں متاثرہ خاندان کو مجموعی طور پر ایک لاکھ روپے بھی ادا کریں بصورت دیگر انھیں مزید چھ، چھ ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

استغاثہ کے مطابق رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے راشد احمد اپنی 16 سالہ بیٹی کو علاج کی غرض سے کراچی میں اپنے داماد کے گھر لے کر آئے تھے جہاں پانچ مئی 2016ء کو منیر اور ساجد نے دھاوا بول کر رہائشیوں کو یرغمال بنایا اور بچی پر تشدد کے علاوہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔

یہ واقعہ بلاول شاہ نورانی گوٹھ کے علاقے میں پیش آیا تھا اور ملزمان جائے وقوع سے فرار ہو گئے تھے۔

بتایا جاتا ہے کہ واقعے میں ملوث دونوں افراد متاثرہ خاندان کے رشتے دار ہیں اور اسی علاقے میں رہائش پذیر تھے۔

لڑکی کے طبی معائنے میں ڈاکٹروں کے مطابق یہ بات ثابت ہوئی کہ اسے دو افراد نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

جب یہ واقعہ ہوا تو راشد احمد نے اس کے خلاف سچل تھانے میں درخواست دی تھی لیکن مبینہ طور پر پولیس کی طرف سے اس پر خاطر خواہ کارروائی دیکھنے میں نہیں اور ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ تفتیشی افسر خالد جمانی متاثرہ خاندان کے موقف کو جھوٹ قرار دیتا رہا۔

بعد ازاں اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تفتیشی افسر کو عہدے سے ہٹا دیا تھا اور اس معاملے کی تحقیقات دوبارہ شروع کیں۔

تفتیش کے دوران عینی شاہدین اور طبی ماہرین کے بیانات سے ساجد اور منیر پر جرم ثابت ہوا۔