کراچی: پاکستان کا گنجان آبادی والا شہرِ کراچی دنیا بھر میں اپنی معاشی اہمیت کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے وہیں مشہور مارکیٹوں اور بڑے بڑے شاپنگ مالوں سمیت اس کی سڑکوں کی فٹ پاتھیں بھی سینکڑوں افراد کے روزگار کا وسیلہ ہیں۔
جہاں کئی افراد ان فٹ پاتھوں سے روزگار کماتے ہیں وہیں خواتین بھی ہیں جو ان فٹ پاتھوں پر مختلف اشیا فروخت کرکے روزگار حاصل کرتی ہیں۔ اور یوں، کراچی کی فٹ پاتھیں خواتین کے روزگار کا بھی ذریعہ ہیں۔
کراچی کے مرکزی بازار، ایمپریس مارکیٹ کے باہر خواتین کی ایک لمبی لائن موجود ہوتی ہے، جو لبِ سڑک خشک میوہ جات فروخت کرتی ہیں۔
یہ خواتین علی الصبح ہی اپنے گھروں سے اس فٹ پاتھ کا رخ کرتی ہیں۔ انہی میں ایک خاتون، چاندنی بھی ہیں۔ پچھلے چند برسوں سے صدر بازار کی فٹ پاتھ پر خشک میوہ جات فروخت کرتی آرہی ہیں۔ چاندنی کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کی نمائندہ سے کی گئی خصوصی گفتگو میں چاندنی نے بتایا کہ اس فٹ پاتھ پر پچھلے 30-35 برسوں سے خواتین روزگار سے منسلک ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا آیا یوں فٹ پاتھ پر کھلے عام بیٹھنا کیسا لگتا ہے، تو چاندنی نے بتایا کہ: "پیٹ انسان سے سب کچھ کراتا ہے۔ مگر یہ سب کچھ اپنے بچوں کی روزی کیلئے کررہے ہیں۔۔‘‘
چاندنی کو دکھ ہے کہ وہ پڑھی لکھی نہیں ہیں۔ اگر وہ بھی پڑھ لکھ جاتیں تو کوئی اچھی نوکری کر پاتیں۔ یوں، بیٹھنا نہ پڑتا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اب وہ اپنے اس روزگار سے بچوں کو تعلیم دلوا رہی ہیں، تاکہ ان کا مستقبل بہتر ہوسکے۔
خشک میوہ جات خریدنے والے گاہکوں کو کہنا ہے کہ ہم دکان کی نسبت ان خواتین سے خریدنا مناسب سمجھتے ہیں، کیوں کہ اس طرح ان خواتین کی مدد بھی ہو جاتی ہے۔
مزید تفصیل منسلک ویڈیو رپورٹ میں ملاحظہ کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5