کراچی پولیس کے مطابق صدرمیں واقع پارکنگ پلازہ کے قریب وحدت المسلمین کے راہنما علامہ آفتاب حیدر جعفری اور مرزا شاہد علی کی کار پرنامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس سے دو نوں انتقال کرگئے۔
کراچی میں فائرنگ اور پُرتشدد واقعات میں2شیعہ عالم دین سمیت 12افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ مشتعل افراد نے 2 گاڑیوں اور ایک ٹرک کو آگ لگا دی ۔واقعہ کے بعد شہر کے متعدد علاقوں میں فائرنگ اور جلاوٴ گھیراوٴ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ دوسری جانب نمائش چورنگی کے قریب سے ایک بم برآمد ہوا جسے بروقت ناکارہ بنادیا گیا۔
منگل کی صبح صدر بازار کے قریب 2شیعہ عالم دین آفتاب حیدر جعفری اور ان کے ساتھی مرزا شاہد علی نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔ اس دوران شہر کے کئی دوسرے علاقوں سے بھی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں جن میں 5افراد ہلاک ہوگئے۔
شام کو لیاقت آباد ڈاکخانہ اسٹاپ پرنامعلوم افراد کی فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں دو رینجرز اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ فائرنگ کے واقعے کے بعد لیاقت آباد ڈاکخانہ کے اطراف کی گلیوں میں شدید فائرنگ ہوئی جبکہ مشتعل افراد نے لیاقت آباد میں ہی دو گاڑیوں اور کریم آباد پل پر ایک ٹرک کو آگ لگادی۔
کراچی پولیس کے مطابق صدرمیں واقع پارکنگ پلازہ کے قریب وحدت المسلمین کے رہنما علامہ آفتاب حیدر جعفری اور مرزا شاہد علی کی کار پرنامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس سے دو نوں افراد انتقال کرگئے ۔ واقعے کے وقت علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری جیکب لائن میں اپنی قیام گاہ سے دفتر جارہے تھے کہ پارکنگ پلازہ کے قریب گھات لگا کر مسلح دہشت گردوں نے ان کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
اس واقعے کی خبر آتے ہیں مشتعل افراد نے نمائش چورنگی پر احتجاج شروع کردیا ۔ ہجوم میں شریک لوگوں نے ٹائر بھی نذرآتش کئے۔واقعے پر اظہار افسوس کے لئے وحدت المسلمین نے تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔
جعفریہ الائنس کے جنرل سیکریٹری سید شبر رضا زیدی کے مطابق آغا آفتاب حیدر جعفری جعفریہ الائنس کے مرکزی رہنما تھے۔واقعے کے بعد مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے امام بارگاہ علی رضا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کراچی کو فاٹا اور وزیرستان بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے تمام مسالک کے لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کو شیعہ سنی جھگڑے کا رنگ دینا غلط ہے۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اگر 72گھنٹوں میں علامہ آفتاب جعفری کے قاتلوں کو گرفتارنہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
دوسری جانب لیاقت آباد میں کریم آباد فلائی اوور کے قریب سے تین بوری بند لاشیں ملیں جنہیں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ مقتولین کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔۔
اْدھر رینجرز نے پہلوان گوٹھ کے قریب سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ رینجرز نے دو افراد کو حراست میں لے لیا۔ آپریشن کے دوران علاقہ شدید فائرنگ سے گونج اٹھا جس کے بعد رینجرز کی اضافی نفری کو طلب کیا گیا۔
اس دوران نمائش چورنگی کے قریب سے ایک بم بھی برآمد ہوا جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے فوری طور پر ناکارہ بنادیا ۔ ڈی ایس پی کثیر علی شاہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کو ناکام بنادیا گیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکوارڈ کے مطابق ناکارہ بنایا جانے والا بم پانچ کلو وزنی اور دیسی ساختہ تھا۔
حیدرآباد میں بھی فائرنگ ، چار دن میں 10افراد ہلاک
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی منگل کو فائرنگ کے چارواقعات ہوئے جن میں تین افراد ہلاک ہوگئے ۔ شہر میں فائرنگ کا آج مسلسل چوتھا دن تھا ۔ اس طرح چار دنوں میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 10ہوگئی ہے۔ انتظامیہ نے بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر روک لگانے کے لئے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
منگل کو ہونے والے واقعات میں رسالہ روڈ پر واقع ایک دوکان پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں بوھری برادری سے تعلق رکھنے والے چار افراد شدید زخمی ہوگئے۔ واقعہ کے بعد صدر، بوھری بازار، اسٹیشن روڈ اور دیگر ملحقہ بازاروں میں بھگدڑ مچ گئی اور کاروباری مراکز بند ہوگئے۔شہر میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے۔
منگل کی صبح صدر بازار کے قریب 2شیعہ عالم دین آفتاب حیدر جعفری اور ان کے ساتھی مرزا شاہد علی نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔ اس دوران شہر کے کئی دوسرے علاقوں سے بھی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں جن میں 5افراد ہلاک ہوگئے۔
شام کو لیاقت آباد ڈاکخانہ اسٹاپ پرنامعلوم افراد کی فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں دو رینجرز اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ فائرنگ کے واقعے کے بعد لیاقت آباد ڈاکخانہ کے اطراف کی گلیوں میں شدید فائرنگ ہوئی جبکہ مشتعل افراد نے لیاقت آباد میں ہی دو گاڑیوں اور کریم آباد پل پر ایک ٹرک کو آگ لگادی۔
کراچی پولیس کے مطابق صدرمیں واقع پارکنگ پلازہ کے قریب وحدت المسلمین کے رہنما علامہ آفتاب حیدر جعفری اور مرزا شاہد علی کی کار پرنامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس سے دو نوں افراد انتقال کرگئے ۔ واقعے کے وقت علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری جیکب لائن میں اپنی قیام گاہ سے دفتر جارہے تھے کہ پارکنگ پلازہ کے قریب گھات لگا کر مسلح دہشت گردوں نے ان کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
اس واقعے کی خبر آتے ہیں مشتعل افراد نے نمائش چورنگی پر احتجاج شروع کردیا ۔ ہجوم میں شریک لوگوں نے ٹائر بھی نذرآتش کئے۔واقعے پر اظہار افسوس کے لئے وحدت المسلمین نے تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔
جعفریہ الائنس کے جنرل سیکریٹری سید شبر رضا زیدی کے مطابق آغا آفتاب حیدر جعفری جعفریہ الائنس کے مرکزی رہنما تھے۔واقعے کے بعد مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے امام بارگاہ علی رضا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کراچی کو فاٹا اور وزیرستان بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے تمام مسالک کے لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کو شیعہ سنی جھگڑے کا رنگ دینا غلط ہے۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اگر 72گھنٹوں میں علامہ آفتاب جعفری کے قاتلوں کو گرفتارنہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
دوسری جانب لیاقت آباد میں کریم آباد فلائی اوور کے قریب سے تین بوری بند لاشیں ملیں جنہیں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ مقتولین کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔۔
اْدھر رینجرز نے پہلوان گوٹھ کے قریب سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ رینجرز نے دو افراد کو حراست میں لے لیا۔ آپریشن کے دوران علاقہ شدید فائرنگ سے گونج اٹھا جس کے بعد رینجرز کی اضافی نفری کو طلب کیا گیا۔
اس دوران نمائش چورنگی کے قریب سے ایک بم بھی برآمد ہوا جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے فوری طور پر ناکارہ بنادیا ۔ ڈی ایس پی کثیر علی شاہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی بڑی کارروائی کو ناکام بنادیا گیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکوارڈ کے مطابق ناکارہ بنایا جانے والا بم پانچ کلو وزنی اور دیسی ساختہ تھا۔
حیدرآباد میں بھی فائرنگ ، چار دن میں 10افراد ہلاک
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی منگل کو فائرنگ کے چارواقعات ہوئے جن میں تین افراد ہلاک ہوگئے ۔ شہر میں فائرنگ کا آج مسلسل چوتھا دن تھا ۔ اس طرح چار دنوں میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 10ہوگئی ہے۔ انتظامیہ نے بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر روک لگانے کے لئے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
منگل کو ہونے والے واقعات میں رسالہ روڈ پر واقع ایک دوکان پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں بوھری برادری سے تعلق رکھنے والے چار افراد شدید زخمی ہوگئے۔ واقعہ کے بعد صدر، بوھری بازار، اسٹیشن روڈ اور دیگر ملحقہ بازاروں میں بھگدڑ مچ گئی اور کاروباری مراکز بند ہوگئے۔شہر میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے۔