منظور وسان کو صوبائی وزیر داخلہ سندھ مقرر کرنے کافیصلہ

نواب منظور وسان کو صوبائی وزیر داخلہ سندھ مقرر کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہونیوالے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ منظور وسان سے قبل صوبائی وزیر داخلہ کا قلمدان ذوالفقار مرزا کے پاس تھا جن کے متحدہ قومی موومنٹ سے سخت اختلافات تھے ۔ ان اختلافات کے باعث وہ اکثر متحدہ قومی موومنٹ اور اس کے رہنماوٴں کے خلاف متنازعہ بیانات دیتے رہتے تھے حتیٰ کہ متحدہ ان بیانات کے سبب حکومت سے علیحدہ بھی ہوئی اور پیپلز پارٹی کے ساتھ سخت ناراضی بھی رہی۔ اس دوران ذوالفقار مرزا کو طویل رخصت پر بھی بھیجا گیا ۔ وہ اس وقت بھی رخصت پر ہیں ۔ وزارت کی تبدیلی کا فیصلہ کراچی کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں کیا گیا ہے جس کا مقصد شہر میں امن و امان کا قیام ہے۔

سندھ کے نامزد وزیرداخلہ نواب منظور وسان نے مقامی میڈیا سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح کراچی میں امن و امان کی بحالی ہے جس کے لئے وہ تمام جماعتوں سے مذاکرات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ امید ہے تمام سیاسی جماعتیں ان سے تعاون کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے حالات 1987سے خراب ہونا شروع ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ وہ کراچی کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں، وہ بھٹو کے دور کا کراچی دیکھنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ کراچی کے حالات بہتر کرنے کیلئے ان کے پاس جادو کی چھڑی ہوتی لیکن وہ کوشش کریں گے کہ پیار سے حالات بہتر بنائے جائیں۔

منظور وسان کا یہ بھی کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ میں جاری پالیسیوں کو حالات کے مطابق تبدیل کیا جائے گا اورکراچی سمیت اندرون سندھ کے حالات کو بھی سدھارنے کی کوشش کی جائے گی۔

ادھر شہر میں قیام امن کی غرض سے ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا ہے ۔وفاقی وزارت داخلہ نے کراچی میں امن وامان کیلئے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ایک ہزارجوان تعینات کرنے لئے کمانڈنٹ ایف سی پشاور کو ہدایت جاری کردیں۔

وفاقی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق کرائسس منجمنٹ سیل کی جانب سے کمانڈنٹ ایف سی پشاور کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ کراچی میں ایک ہزار ایف سی کے جوان آج ہی تعینات کردئیے جائیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اس سلسلے میں فرنٹیئرکانسٹیبلری کی تعیناتی میں سندھ حکومت کی جانب سے رابطہ کارکا کام کریں گے جبکہ ایف سی کی ٹرانسپورٹیشن اور دیگر اخراجات حکومت سندھ برداشت کرے گی۔