پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن سات میں شامل پانچ ٹیمیں جیت کا مزا چکھ چکی ہیں لیکن ایونٹ میں اب تک پانچ میچز کھیلنے والی کراچی کنگز سے فتح روٹھی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
کراچی میں جاری پی ایس ایل میچز کا پہلا مرحلہ سات فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز کے میچ کے ساتھ ختم ہو جائے گا ۔ دو روز کے وقفے کے بعد لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ایونٹ کے دوسرے مرحلے کے میچز کھیلے جائیں گے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا شہر بدلنے سے کراچی کنگز کی قسمت بھی بدلے گی؟ اس سوال کا جواب تو بابر الیون کی آئندہ کی کارکردگی ہی بتائے گی لیکن گزشتہ سیزن میں ملتان سلطانز کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔
پی ایس ایل سکس میں ملتان سلطانز کو ابتدائی میچز میں مسلسل ناکامی کا سامنا رہا تھا اور کرونا وبا کی وجہ سے ایونٹ بھی ملتوی کیا گیا۔ بعدازاں متحدہ عرب امارات میں ایونٹ کے باقی ماندہ میچز کھیلے گئے تو ملتان سلطانز جیت کی راہ پر ایسی گامزن ہوئی کہ ٹائٹل ہی اپنے نام کر لیا۔
کیا کراچی کنگز اپنی فارم میں واپس آ سکے گی؟ اس بارے میں کپتان بابر اعظم نے اُمید ظاہر کی کہ اُن کی ٹیم لاہور میں اچھا پرفارم کر کے ایونٹ میں واپس آنے کی کوشش کرے گی۔
اتوار کی شب کھیلے گئے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 42 رنز سے شکست دی جو ٹی ٹوئنٹی میچ میں ہار کا بڑا مارجن سمجھا جاتا ہے۔ یہی نہیں اس سے قبل کھیلے گئے چاروں میچز میں اسے بھاری مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کرکٹ ماہرین کے مطابق اسٹار فاسٹ بالر محمد عامر کی عدم موجودگی اور ٹیم میں شامل بعض دیگر کھلاڑیوں کی انجریز کی وجہ سے بھی کراچی کنگز وہ پرفارمنس نہیں دکھا سکی جس کی اس سے توقع تھی۔
سوشل میڈیا پر جہاں شائقینِ کرکٹ کراچی کنگز کی ناقص پرفارمنس پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں وہیں ڈرافٹ کے دوران کھلاڑیوں کے انتخاب پر بھی سوال اُٹھائے جا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وسیم اکرم کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں کراچی کنگز کی شکست کا ذمے دار ماضی کے مایہ ناز آل راؤنڈر کو ٹھہرایا جا رہا ہے جو کراچی کنگز کے صدر بھی ہیں۔
محمد مبین خان نامی صارف نے لکھا کہ کراچی کنگز میں صرف بابر اعظم کی صورت میں ہی ون مین آرمی ہے وہ اکیلے کیا کر سکتے ہیں۔ لہذٰا شکست کے اصل ذمے دار وسیم اکرم ہیں جنہوں نے ٹیم کا انتخاب کیا تھا۔
بلال رشید نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ ہر کوئی بابر اعظم پر تنقید کر رہا ہے لیکن ڈرافٹ کے دوران ٹیم کا انتخاب کرنے والے وسیم اکرم اور اُن کے دائیں بائیں بیٹھے افراد کو کوئی ذمے دار نہیں ٹھہرا رہا۔
آصف خان نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ کراچی کنگز کا ٹیم کمبی نیشن شروع سے ہی نہیں بن سکا۔ حالاں کہ یہ وہ ٹیم تھی جس نے غیر ملکی کوچز کی موجودگی میں سب سے پہلے ٹریننگ کا آغاز کیا۔ البتہ عمان کرکٹ لیگ اور دیگر وجوہات کے باعث وسیم اکرم کا تاخیر سے ٹیم کو جوائن کرنا بھی ناقص کارکردگی کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
سید محمد علی نامی ٹوئٹر صارف نے تو یہاں تک مطالبہ کر دیا کہ کراچی کنگز کو اس کے مالک سلمان اقبال اور وسیم اکرم سے آزادی دلائی جائے۔
صادق نامی صارف نے پی ایس ایل 7 کا پوائنٹس ٹیبل شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "شاید اب کراچی کنگز کو پی ایس ایل 8 کی تیاری کرنی چاہیے۔"
مہوش اعجاز نامی صارف نے کراچی کنگز کی ایک مایوس مداح کی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ کراچی کنگز کی پچھلے چھ سیزن کے دوران کارکردگی کا یہ تصویر احاطہ کر دیتی ہے۔
ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باوجود کراچی کنگز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں اس اُمید کا اظہار کیا گیا ہے کہ ابھی سب ختم نہیں ہوا اور ٹیم بھرپور کم بیک کرے گی۔
خیال رہے کہ کراچی کنگز اب تک پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل صرف ایک مرتبہ اپنے نام کر سکی ہے جب 2020 میں اس نے لاہور قلندرز کو فائنل میں شکست دی تھی۔
البتہ پی ایس ایل کے ساتوں سیزنز کے دوران ٹیم کی کارکردگی خاطر خواہ نہیں رہی۔