کراچی میں گزشتہ کئی سال سے جاری ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ 2012ء میں بھی تھمنے میں نہیں آرہا اور ہر روز کئی کئی افراد اندھی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ جس کے سبب امن و امان کی صورتحال ایک مرتبہ پھر سنگین ہو چکی ہے ۔منگل کو بھی شہر کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوگئے۔ اس طرح ابتدائی دو ماہ اور تیرہ دنوں میں مجموعی طور پر فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 127 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔
منگل کو نامعلوم افراد کی فائرنگ سے واٹر پمپ چورنگی ، تیموریہ اور سچل کے علاقوں میں تین افراد ہلاک ہوگئے ۔ مرنے والوں کا تعلق پولیس سے بتایا جارہا ہے۔ شہر میں پولیس اہلکاروں کے نشانہ وار قتل عام کا یہ نیا سلسلہ ہے ۔ اس سے قبل بھی مارچ کے ابتدائی دنوں میں ایک اے ایس آئی کو ہلاک کیا جا چکا ہے ۔
واقعات کی بنیاد پر جمع کئے گئے اعدادو شمار کے مطابق مارچ کے پہلے تیرہ دنوں میں چار پولیس اہلکاروں سمیت 36 افراد نامعلوم افراد کی فائرنگ اور پرتشدد واقعات کا نشانہ بنے جن میں 23 افراد نامعلوم سمت سے آنے والی گولیوں کو نشانہ بنے جبکہ دس افرادکی لاشیں برآمد ہوئیں ۔
اس سے قبل فروری میں 45 افراد نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ اس مہینے شہر کے مختلف علاقوں سے 11 لاشیں بھی برآمد ہوئی تھیں ۔ ادھر جنوری میں 32 افراد اندھی گولیوں کا نشانہ بنے اور تین لاشیں برآمد ہوئی تھیں ۔
گذشتہ سال کے ابتدائی آٹھ ماہ میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کے بعد سپریم کورٹ نے کراچی میں بد امنی پر از خود نوٹس لیا تھا جس کے بعد شہر کی رونقیں دوبارہ لوٹنے لگی تھیں اور 2011ء کے آخری چار ماہ میں صرف42افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن نئے سال کے آتے ہی ایک مرتبہ پھر شہر میں بد امنی سنگین صورتحال اختیار کرتی نظر آ رہی ہے ۔
مارچ کے پہلے تیرہ دنوں میں چار پولیس اہلکاروں سمیت 36 افراد نامعلوم افراد کی فائرنگ اور پرتشدد واقعات کا نشانہ بنے جن میں 23 افراد نامعلوم سمت سے آنے والی گولیوں کو نشانہ بنے جبکہ دس افرادکی لاشیں برآمد ہوئیں۔