پاکستانی بحریہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کراچی میں بحریہ کی ایک اہم تنصیب پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے واقعے کی تحقیقات کے بعد تین افسران کو سزا سنائی گئی ہے۔
فوجی عدالت میں چلنے والے اس مقدمے میں ان افسران کو ’’غفلت‘‘ برتنے پر سزا سنائی گئی۔
گزشتہ سال مئی میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں شدت پسندوں نے پی این ایس مہران پر منظم انداز میں حملہ کیا اور تقریباً 18 گھنٹے تک سکیورٹی اہلکاروں سے جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران امریکی کی طرف سے بحریہ کو دیے گئے دو جدید طیارے تباہ اور 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حساس تنصیب پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد یہ قیاس آرائیاں سامنے آئی تھیں کہ شدت پسندوں کو فورسز کے اندر سے معلومات اور مدد فراہم کی گئی۔
بحریہ کے ایک ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان افسران کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر سزا دی گئی لیکن ان کے خلاف مہران بیس پر حملے میں شدت پسندوں سے رابطے یا انھیں مدد فراہم کرنے کے ثبوت نہیں ملے۔
کمانڈر عرفان نے ان افسران کے نام اور عہدے بتانے سے گریز کیا۔