ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے اسلحے کا لیباریٹری ٹیسٹ ہوگا اور ان کیخلاف اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے
کراچی میں نئے سال کےموقع پر پیر کی شام سےمنگل کی صبح تک پھر موبائل فون سروس بند ہوگی، جبکہ اِس دوران شہر میں ڈبل سواری پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
یہی نہیں، بلکہ کلفٹن کاساحل ٹریفک اور عام لوگوں کی آمدورفت کے لئے بند ہوگا۔ سی ویو کے اطراف کسی کو بھی پارکنگ کی اجازت نہیں ہوگی، یہاں تک کہ علاقے کے رہائشی افراد کو بھی شناختی کارڈ دکھاکر آگے جانے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ اقدامات پولیس کی جانب سے ایک مربوط سیکورٹی پلان کا حصہ ہوں گے۔ سیکورٹی پلان کا مقصد نئے سال کے موقع پر ہونے والی ہوائی فائرنگ اور کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعات کورکنا ہے۔ اس حوالے سے سندھ پولیس کے ترجمان عمران شوکت نے ڈی آئی جی ساوٴتھ آفس میں باقاعدہ پریس کانفرنس کی۔
عمران شوکت کے مطابق کراچی میں ہر سال 31دسمبر کی رات نئے سال کے جشن میں شدید ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، جبکہ نوجوان سرشام ہی کلفٹن کے ساحل پہنچ جاتے ہیں ۔ اس رات ساحل پر ہزاروں نوجوانوں کی بھیڑ اکھٹی ہوجاتی ہے ۔ جشن کی خوش میں شدید ہوائی فائرنگ بھی کی جاتی ہے۔
فائرنگ کا سلسلہ صرف ساحل تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ پورے شہر میں ہی اس روز شدید فائرنگ کی جاتی ہے ۔ ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد ناخوش گوار واقعات ہوتے ہیں جبکہ ہرسال کئی افراد بھی ان اندھی گولیوں کا نشانہ بن کر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ انہی واقعات اور اموات کو روکنے کے غرض سے اس سال پولیس کی جانب سے ایک مربوط سیکورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔
سیکورٹی پلان کے تحت 31دسمبر کی شام 5بجے سے صبح5بجے تک موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پرپابندی ہوگی جبکہ اس دوران 12گھنٹے کیلئے موبائل سروس بھی معطل رہے گی۔
پولیس کے مطابق اس روز شہر میں دفعہ 144کے تحت اسلحے کی نمائش پرپابندی ہوگی۔ چونکہ، جشن کے طور پر بیشتر نوجوان اپنی اپنی موٹر سائیکلوں کا سائیلنسر نکال کر گاڑی سڑکوں پر دوڑائے پھرتے ہیں، لہذا اس بار بغیر سائیلنسر کے گاڑی چلانے پر بھی مکمل طور پر پابندی لگادی گئی ہے۔
ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے اسلحے کالیباریٹری ٹیسٹ ہوگااور ان کیخلاف اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
پانچ ماہ میں آٹھ مرتبہ موبائل فون سروس معطل
پاکستان میں اہم قومی اور مذہبی تہواروں کے موقع پر موبائل فون سروس کی بندش رفتہ رفتہ معمول بنتی جارہی ہے۔پچھلے پانچ ماہ میں سات مرتبہ موبائل سروس معطل کی گئی اور نئے سال پر بندش کا یہ آٹھواں واقعہ ہوگا۔
دسمبر سے قبل 19 اگست 2012 ءکو عید الفطر کے موقع پر کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کچھ دیگر شہروں میں تقریباً پندرہ گھنٹے تک موبائل فون سروسز معطل رہیں۔21 ستمبر کو’عشق رسول‘ اور پھر اکتوبر میں عید الاضحی پر بھی سروسز معطل رکھی گئیں ۔یکم محرم الحرام بمطابق 16 نومبر کوبھی یہی ہوا۔
پانچویں9 اور10محرم یعنی24 اور25 نومبر کو دو روز کے لئے ملک کے اننچاس شہروں میں موبائل فون سروس معطل رکھی گئی۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا ہے پاکستان میں دہشت گرد موبائل فون کو ڈیٹونیٹر کے طور استعمال کرتے ہیں، لہذا وہ پابندی لگانے پر مجبورہیں۔ ان کے عوض عوام کی سیکورٹی ، مالی نقصان کے مطابق کہیں زیادہ اہم ہے۔
دو روز قبل یعنی جمعہ کو بھی کراچی میں دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر فون سروس 7گھنٹوں تک بند رہی ۔ اور چونکہ اس بندش کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا اور عین وقت پر لوگوں کو اس بندش کا پتہ چلا تھاجس کے سبب موبائل فون صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اربوں روپے کا نقصان
بار بار کی بندش کے باعث سیلولر کمپنیاں اب تک اربوں روپے کا نقصان اٹھا چکی ہیں ۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ہارون اگر کے مطابق حکومت کی جانب سے 28دسمبر کی غیر اعلانیہ بندش کے باعث تاجر برادری کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہی نہیں، بلکہ کلفٹن کاساحل ٹریفک اور عام لوگوں کی آمدورفت کے لئے بند ہوگا۔ سی ویو کے اطراف کسی کو بھی پارکنگ کی اجازت نہیں ہوگی، یہاں تک کہ علاقے کے رہائشی افراد کو بھی شناختی کارڈ دکھاکر آگے جانے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ اقدامات پولیس کی جانب سے ایک مربوط سیکورٹی پلان کا حصہ ہوں گے۔ سیکورٹی پلان کا مقصد نئے سال کے موقع پر ہونے والی ہوائی فائرنگ اور کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعات کورکنا ہے۔ اس حوالے سے سندھ پولیس کے ترجمان عمران شوکت نے ڈی آئی جی ساوٴتھ آفس میں باقاعدہ پریس کانفرنس کی۔
عمران شوکت کے مطابق کراچی میں ہر سال 31دسمبر کی رات نئے سال کے جشن میں شدید ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، جبکہ نوجوان سرشام ہی کلفٹن کے ساحل پہنچ جاتے ہیں ۔ اس رات ساحل پر ہزاروں نوجوانوں کی بھیڑ اکھٹی ہوجاتی ہے ۔ جشن کی خوش میں شدید ہوائی فائرنگ بھی کی جاتی ہے۔
فائرنگ کا سلسلہ صرف ساحل تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ پورے شہر میں ہی اس روز شدید فائرنگ کی جاتی ہے ۔ ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد ناخوش گوار واقعات ہوتے ہیں جبکہ ہرسال کئی افراد بھی ان اندھی گولیوں کا نشانہ بن کر اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ انہی واقعات اور اموات کو روکنے کے غرض سے اس سال پولیس کی جانب سے ایک مربوط سیکورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔
سیکورٹی پلان کے تحت 31دسمبر کی شام 5بجے سے صبح5بجے تک موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پرپابندی ہوگی جبکہ اس دوران 12گھنٹے کیلئے موبائل سروس بھی معطل رہے گی۔
پولیس کے مطابق اس روز شہر میں دفعہ 144کے تحت اسلحے کی نمائش پرپابندی ہوگی۔ چونکہ، جشن کے طور پر بیشتر نوجوان اپنی اپنی موٹر سائیکلوں کا سائیلنسر نکال کر گاڑی سڑکوں پر دوڑائے پھرتے ہیں، لہذا اس بار بغیر سائیلنسر کے گاڑی چلانے پر بھی مکمل طور پر پابندی لگادی گئی ہے۔
ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے اسلحے کالیباریٹری ٹیسٹ ہوگااور ان کیخلاف اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
پانچ ماہ میں آٹھ مرتبہ موبائل فون سروس معطل
پاکستان میں اہم قومی اور مذہبی تہواروں کے موقع پر موبائل فون سروس کی بندش رفتہ رفتہ معمول بنتی جارہی ہے۔پچھلے پانچ ماہ میں سات مرتبہ موبائل سروس معطل کی گئی اور نئے سال پر بندش کا یہ آٹھواں واقعہ ہوگا۔
دسمبر سے قبل 19 اگست 2012 ءکو عید الفطر کے موقع پر کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کچھ دیگر شہروں میں تقریباً پندرہ گھنٹے تک موبائل فون سروسز معطل رہیں۔21 ستمبر کو’عشق رسول‘ اور پھر اکتوبر میں عید الاضحی پر بھی سروسز معطل رکھی گئیں ۔یکم محرم الحرام بمطابق 16 نومبر کوبھی یہی ہوا۔
پانچویں9 اور10محرم یعنی24 اور25 نومبر کو دو روز کے لئے ملک کے اننچاس شہروں میں موبائل فون سروس معطل رکھی گئی۔
وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا ہے پاکستان میں دہشت گرد موبائل فون کو ڈیٹونیٹر کے طور استعمال کرتے ہیں، لہذا وہ پابندی لگانے پر مجبورہیں۔ ان کے عوض عوام کی سیکورٹی ، مالی نقصان کے مطابق کہیں زیادہ اہم ہے۔
دو روز قبل یعنی جمعہ کو بھی کراچی میں دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر فون سروس 7گھنٹوں تک بند رہی ۔ اور چونکہ اس بندش کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا اور عین وقت پر لوگوں کو اس بندش کا پتہ چلا تھاجس کے سبب موبائل فون صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اربوں روپے کا نقصان
بار بار کی بندش کے باعث سیلولر کمپنیاں اب تک اربوں روپے کا نقصان اٹھا چکی ہیں ۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ہارون اگر کے مطابق حکومت کی جانب سے 28دسمبر کی غیر اعلانیہ بندش کے باعث تاجر برادری کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔