کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب پاکستان ایئر لائن کا مسافر طیارہ 'پی کے 8303' جس میں عملے کے آٹھ ارکان سمیت 99 افراد سوار تھے، لینڈنگ کے دوران ماڈل کالونی پر گر کر تباہ ہو گیا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، اس بات کا خدشہ ہے کہ ماسوائے تین افراد کے، باقی تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پی آئے کے چیف اگزیکٹو افسر، ارشد ملک نے ایک اخباری بریفنگ میں بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو پائلٹ بھی شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حادثے کی آزادانہ انکوائری کے احکامات دیے گئے ہیں، اور کچھ ہی دنوں کے اندر تفصیلی نتائج سامنے آئیں گے، تبھی وثوق کے ساتھ بتایا جا سکے گا کہ اصل حقائق کیا تھے، آیا یہ تکنیکی معاملہ تھا یا کوئی اور وجہ تھی۔
ایئر مارشل ارشد ملک نے بتایا کہ جہاز نے دو مرتبہ لینڈنگ کی کوشش کی، لیکن اپروچ ایریا سے کچھ ہی پہلے آبادی پر گر کر تباہ ہوا۔
انھوں نے بتیا کہ جہاز نے جب لاہور سے پرواز بھری، طیارہ تکنیکی طور پر محفوظ تھا۔
اطلاعات کے مطابق، 99 افراد میں سے تین افراد محفوظ رہے، جن میں ظفر مسعود، محمد زبیر اور طاہرہ بیبی شامل ہیں۔
مسافر طیارہ لاہور سے کراچی آ رہا تھا کہ لینڈنگ سے کچھ لمحے قبل ایئرپورٹ ہی کے قریب ماڈل کالونی کے علاقے میں آبادی پر گر کر تباہ ہوا جس سے کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔
Your browser doesn’t support HTML5
کراچی کے جناح اسپتال کے شعبۂ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق اسپتال میں اب تک 35 افراد کی میتیں لائی جا چکی ہیں۔
سول اسپتال کراچی کے ایم ایس ڈاکٹر خادم حسین نے اسپتال میں19 میتوں کی تصدیق کی ہے۔
وائس آف امریکہ کی بیورو چیف، عائشہ تنظیم کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ صوبائی وزیر صحت، عذرا پیچوہو نے بتایا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے فوت ہونے والوں کی شناخت کی جارہی ہے۔ تمام مقامی اسپتالوں میں ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا گیا ہے''۔
صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی اور وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ نے حادثے میں بچ جانے والے مسافر محمد زبیر سے سول اسپتال میں ملاقات کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جائے وقوعہ پر مکینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ تنگ گلیوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فوج اور رینجرز کے اہلکار جائے وقوعہ پر سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ حادثے کے شکار مسافر طیارے میں 160 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی تاہم کرونا وائرس کے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے طیارے میں 91 مسافر سوار تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے طیارہ حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک کے ساتھ رابطے میں ہیں جو حادثے کے فوری بعد کراچی روانہ ہو چکے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے، میری دعائیں حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہیں۔
پاکستان فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مسافر طیارے کے حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ آرمی چیف نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
شہری ہوابازی کے وفاقی وزیر سرور خان نے بھی ہلاک ہونے والے مسافروں اور عملے کے لواحقین سے دلی تعزیت کی ہے۔
طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا'
ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کے مطابق مسافر طیارے کے حادثے کے بعد پی آئی اے ایمرجنسی آپریشن کے تمام فنکشنز فعال ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور پرواز کے لیے عالمی معیار کے مطابق تھا۔ حادثے کی وجوہات سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ فوری طور پر اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
حکام کے مطابق مسافر طیارے کو کیپٹن سجاد گل اڑا رہے تھے۔ عملے کے اہلکاروں میں عثمان اعظم، فرید احمد چوہدری، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان رفیق، مدیحہ ارم، آمنہ عرفان اور عاصمہ شہزادی شامل ہیں۔
لینڈنگ کی فائنل اپروج کرتے ہوئے، جہاز کا کپتان بتاتا ہے کہ وہ لینڈنگ کے لیے تیار ہیں۔ دوسری اپروچ کے لیے آتے ہوئے، ان کے جہاز کو حادثہ پیش آیا۔
کنٹرول ٹاور کی ریکارڈنگ بتاتی ہے کہ کپتان سجاد گل کہتے ہیں کہ ''میرے دونوں انجن کام نہیں کر رہے ہیں''۔ کپتان ''مے ڈے مے ڈے'' کی آواز دیتا ہے؛ اور پھر ان کا کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔
پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے دارالصحت اسپتال میں طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر زندہ بچ جانے والے بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود کی عیادت کی ہے۔
چند اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہی مسافر محفوظ رہا۔
ایک سوال کے جواب میں، ارشد ملک نے بتایا کہ جہاز ایک چھوٹی گلی میں گرا، جس سے چند گھروں کو نقصان پہنچا۔ تاہم، اس بات کی ابھی کوئی تصدیق نہیں ہوپائی آیا حادثے کے نتیجے میں کوئی رہائشی بھی ہلاک ہوا ہے۔