پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی کی تاجر برادری نے بھتہ خوری کے بڑھتے واقعات کے خلاف ہفتہ کو شہر بھر میں احتجاجاً کاروبار بند کرکے یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
اُدھر کراچی کی سب سے با اثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی اس احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے سندھ بھر میں کاروبار بند رکھنے کی اپیل کی ہے۔
اس سے قبل جمعہ کی صبح سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر شہر بھر سے تاجروں کی نمائندہ تنظیموں اور ایم کیو ایم نے بھتہ خوری کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
اسمبلی کے اندر ایم کیو ایم کے اراکین نے پلے کارڈز بھی اُٹھا رکھے تھے جس کی وجہ سے اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا اور اسے پیر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ اسمبلی کی عمارت کے باہر تاجر برادری اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے سخت نعرے بازی کی اور حکومت سے صورتِ حال پر فوری قابو پانے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب بھی کیا، جن میں جماعت کی خواتین کارکنان بھی شامل تھیں۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے اس احتجاج کا فیصلہ جمعرات کو اپنے ہنگامی اجلاس میں کیا تھا۔
اُدھر وزیرِ داخلہ سندھ منظور وسان نے سندھ اسمبلی کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت اس مسئلے پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور اس سلسلے میں قائم کیے گئے سیل کو گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 15 شکایات موصول ہوئی جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کیا۔
منظور وسان کے بقول ان ملزمان نے تفتیش کے دوران درج شدہ 15 شکایات میں سے سات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ اُنھوں نے مزید بتایا کہ شہر کے 112 تھانوں میں سے تقریباً 10 تھانوں میں بھتہ خوری کی شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں کھارادر، آرام باغ، بہادرآباد، رسالہ اور لانڈھی شامل ہیں۔
وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تاجر برادری کے ساتھ ہونے والے اجلاسوں میں ایسے علاقوں میں خالی چوکیوں پر 10، 10 پولیس اہل کار تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لیے حال ہی میں شہر میں انسداد بھتہ سیل قائم کیا تھا۔
جمعرات کو آئی جی سندھ نے تاجر برادری سے ملاقات کے بعد بتایا کہ شہر میں امن قائم رکھنے اور تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اس سیل کو مزید 800 اہلکار فراہم کیے گئے۔
اُدھر قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اراکین نے بھتہ خوری کے خلاف مسلسل دوسرے روز بھی احتجاج کیا۔
ایوان کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائیدوں سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے اراکینِ قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھتہ خوری کے واقعات کو روکنے کے لیے ان کی جماعت نے صوبائی اور وفاقی سطح پر ہر متعلقہ فرد سے رابطہ کیا، ’’لیکن صرف کمیٹیاں بنا دی جاتی ہیں‘‘۔
اُنھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس مسئلے پر توجہ دے بصورتِ دیگر ہفتے کو قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے صدر آصف علی زرداری کا خطاب شاید ممکن نہ ہو سکے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ نواز نے کراچی میں بھتہ خوری کے خلاف ایک پارلیمانی کیمٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے جو کراچی جا کر صورتِ حال کا جائزہ لے۔