پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو ملک کے باقی تمام شہروں کی نسبت سمندر کی وجہ سے بھی فوقیت حاصل ہے۔ یہ بحیرہ عرب کا ساحلی شہر ہے۔ اس شہر اور اس سے جڑے سمندر کے بارے میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے بدھ کو موسمی تغیروتبدلی کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سمندر کی سطح میں اضافے کا خطرہ ہے ۔ اضافے کے سبب ناصرف شہر کو شدید سیلاب کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے بلکہ یہاں مون سون جیسی صورتحال بھی پیش آسکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندرکی وسعت پھیل رہی ہے اور اس کی ایک وجہ نمک بھی ہے جو سمندر کے پانی میں وافر مقدار میں موجود ہے۔پانی میں نمک کی بہتات کا اندازہ ایک عام آدمی ذرا سا پانی پی کر بھی باآسانی لگا سکتا ہے۔ یہ پانی زیادہ نمکیات کے سبب انتہائی کڑوا اور کسیلاہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسم کی تبدیلی کے اثرات سمندر کی سطح پر انتہائی خطرناک صورت حال کا سبب بنیں گے اورکراچی ہی نہیں بلکہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب میں بھی طوفانی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے گنگا اور برہم پتر کے ڈیلٹائی علاقوں میں دریائے گودا وری، دریائے سندھ ، کرشنا اور مہاندی میں سیلاب اورمزید مون سون جیسی صورتحال کا امکان ہے۔
رپورٹ میں بنگلہ دیش، بھارت، مغربی بنگال ، ممبئی ،چنائی اور کراچی کے ساحلی علاقوں میں آباد لوگوں کو سیلاب میں اضافے سے آگاہ کیا گیا ہے ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دریائے گنگا اور دریائے سندھ میں نمک کا اضافہ موسم سرما میں پانی کے بہاوٴ میں کمی کاسبب بن رہا ہے ۔ سمندری طوفان اور سمندر کی سطح میں اضافے سے موسم سخت ہورہا ہے جس کے اثرات خلیج بنگال اور بحریرہ عرب میں پڑیں گے جہاں طوفانی صورتحال پیدا ہوگی۔
اس صورت حال کے حوالے سے محکمہٴ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ طوفان کی شدت کا انحصار مقامی ماحول پر ہوتا ہے جبکہ خلیج بنگال اور بحیرہ ٴعرب میں ماضی میں بھی طوفان آتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
محمد ریاض کا مزید کہنا ہے کہ کراچی کے ساحلی علاقوں میں سمندری موجوں اور ہوا کی لہروں کا عمل زمین کے کٹاو میں اہم کردارادا کرتا ہے جو ایک قدرتی عمل ہے تاہم اس صورت حال کو زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا جاسکتا ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سب انڈکشن زون سونامی کاسبب بن سکتا ہے جس کے اثرات سے کراچی کی ساحلی پٹی ،ہاکس بے ، پیراڈائز پوائنٹ ،سی ویو بھی ممکنہ متاثر علاقوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔