کراچی میں دو روز کی خاموشی کے بعد پیر کو ایک مرتبہ پھر مختلف علاقوں سے فائرنگ، ہنگامہ آرائی، وال چاکنگ ،اور مخالفانہ سیاسی بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا جس سے عام آدمی کی بے چینی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پیر کولیاری میں نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں جس سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ۔
یہ کشیدگی دیکھتے ہی دیکھتے آگرہ تاج کالونی ، ماڑی پورروڈ ، لی مارکیٹ ، کھڈا مارکیٹ ، نیپئر روڈاور دیگر علاقوں تک پھیل گئی ۔ فائرنگ سے کاروبار بند اور ٹریفک معطل ہو گئی جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔اس صورتحال پر انتظامیہ نے پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گشت شروع کردیا ۔
اس سے قبل اتوار اور پیر کی درمیانی شب شہر کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد کی جانب سے وال چاکنگ کی گئی جس میں کراچی کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا گیاہے۔
ادھر ایم کیو ایم کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں انیس ایڈووکیٹ نے واضح کیا ہے کہ اردو بولنے والے سندھ کے بیٹے ہیں ،سندھ میں رہنے والوں کو تقسیم کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔ مبصرین نامعلوم افراد کی جانب سے وال چاکنگ کے عمل کوپیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان پیدا ہونے والی دوریوں کے بعد شر پسندوں کا امن تباہ کرنے کا نیا حربہ قرار دے رہے ہیں ۔
کراچی کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلی کا احساس
ایم کیو ایم کی حکومت سے علیحدگی کے بعدماہرین آئندہ چند روز میں کراچی کے سیاسی منظر نامے میں اہم تبدیلیاں محسوس کررہے ہیں۔انہیں ایک جانب متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ پیپلزپارٹی کے رویے میں واضح تبدیلی محسوس ہو رہی ہیں تو دوسری جانب پیپلزپارٹی سندھ کے سینئر صوبائی وزیر ذوالفقار مرزا ایک مرتبہ پھر میدان میں اتر آئے ہیں۔انہوں نے مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) کے رہنما آفاق احمد سے ملاقات کی ہے جس پر ایم کیو ایم کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کے پیر مظہر الحق کا جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نورحق کا دورہ بھی حالات واضح کررہا ہے ۔
تحفظات کے باوجودسندھ میں کمشنری نظام بحال
ایم کیو ایم کے تحفظات کے باوجود سندھ میں کمشنری نظام کو بحال کر دیا گیا ہے جبکہ حیدر آباد کی پرانی پوزیشن بھی بحال ہو گئی ہے۔حالانکہ گزشتہ سال جب ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی تھی، وزیر اعظم کی جانب سے حیدر آباد کی پرانی حیثیت سے متعلق بیان پر ایم کیو ایم سخت ناراض ہوگئی تھی جس کے بعد وزیر اعظم کو یہ بیان واپس لینا پڑا تھا ۔
سندھ کابینہ میں بھی مسلم لیگ ق کی شمولیت کے امکانات
موجودہ صورتحال میں وفاق کے بعد سندھ کابینہ میں بھی مسلم لیگ ق کی شمولیت کے امکانات روشن ہو گئے ہیں ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ایک جانب مسلم لیگ فنکشنل کی وزارتوں میں اضافہ کیا جائے تو دوسری جانب مسلم لیگ ق کے اراکین اور حکومتی بینچوں کے درمیان فاصلہ اب انتہائی کم رہ گیا ہے ۔