لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس ’غیر اعلانیہ‘ ہڑتال کی وجہ سے لاعلمی کا اظہار کیا تاہم شہر کے کچھ علاقوں خاص طور پر اورنگی ٹاؤن، لیاقت آباد اور کچھ دیگر علاقوں میں ہونے والے عوامی احتجاج سے اس ہڑتال کے اشارے ملتے ہیں۔
کراچی —
پاکستان کے سب بڑے شہر کراچی سمیت صوبہ سندھ کے متعدد شہروں میں ہفتہ کو دکانیں، کاروباری مراکز، پیٹرول پمپس، بینک، سی این جی اسٹیشن اور دفاتر بند ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں بیشتر نجی اسپتال بھی بند ہیں کیوں کہ عملہ اور ڈاکٹرز اپنی اپنی ڈیوٹیوں پر نہیں پہنچ سکے۔
اس سے قبل جمعہ کی شب کراچی کے مختلف علاقوں میں تقریباً رات ساڑھے نو بجے نامعلوم افراد کی طرف اچانک فائرنگ شروع کر دی گئی تھی جس سے لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ اسی دوران نا معلوم افراد نے کئی علاقوں میں رات دیر تک کھلی رہنے والی دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرانا شروع کر دیئے۔ اگرچہ ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
ہفتے کی صبح سے ہی شہر میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت یا گروہ نے ہڑتال کی کوئی کال نہیں دی۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس ’غیر اعلانیہ‘ہڑتال کی وجہ سے لاعلمی کا اظہار کیا تاہم شہر کے کچھ علاقوں خاص طور پر اورنگی ٹاؤن، لیاقت آباد اور کچھ دیگر علاقوں میں ہونے والے عوامی احتجاج سے اس ہڑتال کے اشارے ملتے ہیں۔
اورنگی ٹاؤن میں ہونے والے ایک احتجاج میں شرکا نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کے حق میں نعرے لگائے ۔ شرکا نے پوسٹرز اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر ”ہم سب توہین عدالت کے مجرم“ ہیں درج تھا۔
شہر کی اہم شاہراہ ایم اے جناح روڈ اور نمائش پر بھی عوامی احتجاج ہوا ۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں عدالت کا جانبدارانہ فیصلہ منظور نہیں۔ احتجاج میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔ ان میں خواتین اور بچوں کی بھی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر احتجاج میں شامل ہوئے ہیں ۔
ایک روز قبل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی ایک عوامی جلسے میں کی گئی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے الطاف حسین کو 7جنوری کو عدالت میں طلب کیا تھا ۔ بعد ازاں جمعہ کی شام کو الطاف حسین نے کارکنوں سے کراچی میں ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے قانونی ماہرین سے مشورہ کرنے کے بعد عدالتی نوٹس کا جواب داخل کریں گے۔
کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں حیدر آباد، سکھر، میر پور خاص، نوابشاہ اور سانگھڑسمیت متعدد شہروں میں بھی کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے۔
گزشتہ شب کراچی کے علاقوں گلستان جوہر ، ناظم آباد ، گرومندر،اورنگی ٹاؤن، ملیر، جمشید روڈ، لانڈھی ، کورنگی میں فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے تھے جب کہ حیدرآباد کے علاقوں لطیف آباد ، پریٹ آباد، پھلیلی اور گاڑی کھاتہ سمیت دیگر مقامات سے بھی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں بیشتر نجی اسپتال بھی بند ہیں کیوں کہ عملہ اور ڈاکٹرز اپنی اپنی ڈیوٹیوں پر نہیں پہنچ سکے۔
اس سے قبل جمعہ کی شب کراچی کے مختلف علاقوں میں تقریباً رات ساڑھے نو بجے نامعلوم افراد کی طرف اچانک فائرنگ شروع کر دی گئی تھی جس سے لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ اسی دوران نا معلوم افراد نے کئی علاقوں میں رات دیر تک کھلی رہنے والی دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرانا شروع کر دیئے۔ اگرچہ ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
ہفتے کی صبح سے ہی شہر میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت یا گروہ نے ہڑتال کی کوئی کال نہیں دی۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس ’غیر اعلانیہ‘ہڑتال کی وجہ سے لاعلمی کا اظہار کیا تاہم شہر کے کچھ علاقوں خاص طور پر اورنگی ٹاؤن، لیاقت آباد اور کچھ دیگر علاقوں میں ہونے والے عوامی احتجاج سے اس ہڑتال کے اشارے ملتے ہیں۔
اورنگی ٹاؤن میں ہونے والے ایک احتجاج میں شرکا نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کے حق میں نعرے لگائے ۔ شرکا نے پوسٹرز اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر ”ہم سب توہین عدالت کے مجرم“ ہیں درج تھا۔
شہر کی اہم شاہراہ ایم اے جناح روڈ اور نمائش پر بھی عوامی احتجاج ہوا ۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں عدالت کا جانبدارانہ فیصلہ منظور نہیں۔ احتجاج میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔ ان میں خواتین اور بچوں کی بھی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر احتجاج میں شامل ہوئے ہیں ۔
ایک روز قبل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی ایک عوامی جلسے میں کی گئی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے الطاف حسین کو 7جنوری کو عدالت میں طلب کیا تھا ۔ بعد ازاں جمعہ کی شام کو الطاف حسین نے کارکنوں سے کراچی میں ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے قانونی ماہرین سے مشورہ کرنے کے بعد عدالتی نوٹس کا جواب داخل کریں گے۔
کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں حیدر آباد، سکھر، میر پور خاص، نوابشاہ اور سانگھڑسمیت متعدد شہروں میں بھی کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے۔
گزشتہ شب کراچی کے علاقوں گلستان جوہر ، ناظم آباد ، گرومندر،اورنگی ٹاؤن، ملیر، جمشید روڈ، لانڈھی ، کورنگی میں فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے تھے جب کہ حیدرآباد کے علاقوں لطیف آباد ، پریٹ آباد، پھلیلی اور گاڑی کھاتہ سمیت دیگر مقامات سے بھی فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔