کراچی کے بعض علاقوں میں گذشتہ تین روز سے جاری کشیدگی کے بعد اتوار کو حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان واقعات میں اب تک سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے دس افراد ہلا ک ہو گئے ہیں ۔
واضح رہے کہ شہر میں ہد ف بناکر قتل کیے جانے کا سلسلہ بدھ کو اس وقت شروع ہوا جب کراچی کے علاقہ انچولی کے رہائشی شہزاد رضا کو حیدر آبا د میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا جس کی نماز جنازہ کے بعد واقعہ کے خلاف احتجاج کے باعث علاقے میں صورت حال کشیدہ ہو گئی ۔ تاہم شہر میں فائرنگ سے متاثرہ علاقوں میں پولیس اور رینجبرز کی اضافی نفری کی تعیناتی کے بعد اتوار کو حالات معمول پر دکھائی دیے ۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے گذشتہ شب کراچی کی صورت حال پر صوبائی حکام سے تفصیلی ملاقات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ شہر میں امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے میں کسی تیسری قوت کا ہاتھ ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کالعدم مذہبی تنظیموں کو کسی صورت میں کام کرنے کی اجاز ت نہیں اور ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے آئندہ ہفتے صوبائی حکام سمیت اعلیٰ پولیس افسران کا اجلاس طلب کیا گیا ہے تاکہ ان عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اقتصادی مرکز کراچی میں ہر تھوڑے عرصے بعد ٹارگٹ کلنگ کے واقعات منظر عام پر آتے ہیں۔ تاہم آخری بار مئی میں ان واقعات میں دو روز کے دوران کم از کم 23افراد ہلاک ہو ئے تھے ۔