کراچی میں پچھلے 2 دنوں کے دوران چائے کے تین ہوٹلز پر فائرنگ کے واقعات کے بعد جمعرات کوشہر کے بیشتر ہوٹلز بند رہے ۔ یہ ہوٹلز عمومی طور پر بلوچستان اور خیبر پختواہ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ملکیت ہیں۔ ان ہوٹلز پر زیادہ تر غریب اور متوسط طبقے کے لوگ چائے پیتے اور ناشتہ کرتے ہیں۔ ان افراد میں بیشتر ٹیکسی و رکشہ ڈرائیورز یاپھر مزدورشامل ہیں۔
یہ ہوٹلز کراچی کے تقریباً تمام گنجان آباد علاقوں میں موجود ہیں ۔ یہ الصبح سے نصف شب تک کھلے رہتے ہیں تاہم بدھ کو شام گئے ہی ان ہوٹلز پر تالے لگادیئے گئے ۔اس کا سبب یہ تھا کہ کراچی میں نامعلوم افراد پچھلے 2دنوں کے دوران چائے کے تین ہوٹلوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 6افراد کو ہلاک کرچکے ہیں ۔
تشدد کی یہ لہر کراچی میں بالکل نئی ہے۔ اس لہر کے دوران نارتھ ناظم آباد میں 2جبکہ گلستان جوہر میں ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا ۔ان ہوٹلوں پر حملوں کے بعداطلاعات ملیں ہیں کہ پولیس نے ہوٹل مالکان کو رات گیارہ بجے تک اپنے اپنے ہوٹلز لازمی بند کرنے کا پابند بنایا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی اختر گورچانی نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی طرف سے اس قسم کی کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئی ہیں کہ ہوٹلوں کو رات گیارہ بجے تک بند کردیا جائے تاہم یہ ہوسکتا ہے کہ ایس ایچ اوز نے اپنے طور پر حفاظتی اقدامات کی غرض کی سے یہ اقدام اٹھایا ہو۔
منگل کی شب گلستان جوہر بلاک 16میں واقع ایک چائے کے ہوٹل کو 2نامعلوم موٹر سائیکل سواروں سے فائرنگ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ فائرنگ کے نتیجے میں پندرہ سالہ لڑکا رفیع اللہ علیم ہلاک ہوگیا جبکہ تین رکشا ڈرائیور ستار، آصف اور حفیظ اس واقعے کے نتیجے میں شدید زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والے تینوں افراد واقعہ کے وقت ہوٹل پر بیٹھے چائے پی رہے تھے۔
بدھ کو تیموریہ تھانے کی حدود میں واقع نارتھ ناظم آباد کے بلاک ایم میں بھی اسی قسم کا ایک واقعہ پیش آیا۔ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ہوٹل پر بیٹھے افراد پر اچانک فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو افراد صنوبر خالد اور لطیف سرور ہلاک ہوگئے ۔ صنوبر خالد ہوٹل کا مالک بتایا جاتا ہے۔ موٹر سائیکل سوار اچانک ہوٹل کے باہر آکر روکے اور آناًفاناً فائرنگ کرکے موقع واردات سے فرار ہوگئے۔
اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ منگل کو ہی پہاڑ گنج کے علاقے میں پیش آیا جہاں ایک چائے کے ہوٹل پر نامعلوم افراد آئے اور آتے ہی انہوں نے فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ سے ہوٹل پر چائے پینے والے تین افراد ہلاک ہوگئے جن کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن تھے ۔فائرنگ سے کٹی پہاڑی، عبداللہ کالج چورنگی اور اطراف کے علاقوں میں شدید کشیدگی پھیل گئی۔