کراچی میں ایک مرتبہ پھر بدامنی ، جلاوٴ گھیراوٴ اور ہنگامے

کراچی میں تشدد کے نتائج

کراچی کے امن کو آج پھر گہن لگ گیا۔ صبح کے وقت ائیرپورٹ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کار سوار دو افراد جاں بحق ہوگئے جنہیں عبید اللہ یوسف زئی اور سلیم اختر کے نام سے شناخت کیا گیا۔یہ دونوں افراد حکومت میں شامل سیاسی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے عہدیدار بتائے جاتے ہیں۔
پولیس کے مطابق صبح کے وقت کراچی ائیر پورٹ پر کارگو ٹرمینل کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے ایک کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں عوامی نیشنل پارٹی یعنی اے این پی کے صوبائی رہنما عبیداللہ یوسف زئی اور سلیم اختر جاں بحق ہوگئے۔ دونوں قومی ائیر لائن کے ملازم تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ٹارگیٹ کلنگ ہے۔
دوہرے قتل کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی ۔ نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے دکانیں اور کاروبار ی مراکز بند کرادئیے۔نیشنل ہائی وے اور مولوی تمیز الدین خان روڈ پر ٹائر نذر آتش کئے گئے اورمتعدد گاڑیوں پر پتھراؤ بھی ہوا۔
شام ہوتے ہوتے مختلف علاقوں سے پر تشدد واقعات کی اطلاعات ملیں جن کے مطابق واقعات میں رات ساڑھے دس بجے تک نو افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوچکے تھے جبکہ بعض علاقوں میں اس وقت تک فائرنگ کی آوازیں سنیں گئیں۔ اس دوران نامعلوم افراد نے ایک درجن گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا ۔

کراچی میں جلاوٴ گھیراوٴ


شہر کے مختلف علاقوں گلستان جوہر، داود چور نگی لا نڈھی، قائد آباد، اسٹیل ٹاؤن، ضیا کالونی کورنگی، بنارس، قصبہ کالونی، اور اورنگی ٹاؤن میں رات گئے تک کشیدگی پھیلی رہی۔ لانڈھی میں تین مسافر بسوں کو آگ لگادی گئی جبکہ سلطان آباد ،ٹاور، ابوالحسن اصفہانی روڈ ،شاہ فیصل کالونی اور پرانی سبزی منڈی کے قریب بھی آٹھ گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے بنارس، کورنگی، الآصف اسکوائر اور زمان ٹاؤن میں پانچ افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے جبکہ قائد آباد پر مسافر کوچ پر فائرنگ سے بھی تین افراد زخمی ہوئے۔
ادھر گلستان جوہر میں فائرنگ کی زد میں آکر سرکاری گاڑی میں سوار ایک شخص زخمی ہوگیا۔ رینجرز اور پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں شہر کے مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔
گلستان جوہرکے قریبی علاقے ڈالمیا میں بھی شدید ہوائی فائرنگ ہوئی جس کے بعد کراچی کے بیشتر علاقوں میں پیٹرول پمپ ،کاروبار ی مراکز اور دکانیں بند کرادی گئیں۔قائد آباد،لانڈھی، ملیر،عظیم پورہ اور مختلف علاقوں سے بھی شدید کشیدگی کی اطلاعات ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پارٹی کارکنوں صبر اور ہمت و حوصلے سے کام لینے کی تلقین کی۔ تاہم انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں گلا کیا کہ ان کے کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عبید اللہ یوسف زئی کا قتل افسوسناک واقعہ ہے۔

کراچی میں بدامنی


ادھر اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید نے بھی عبید اللہ یوسف زئی کے انتقال کو ناقابل برداشت المیہ قرار دیا۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے بھی عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اورپارٹی کے ذمہ داروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔گورنر سندھ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے یقین دلایا کہ اس میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے بھی عیبداللہ یوسف زئی کے قتل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا کہ دوہرے قتل کی واردات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے۔