کراچی میں ہفتہ کو پیش آنے والے تشدد اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں مزید 6 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ شہر کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے قیامِ امن کے لیے ایک عوامی ریلی منعقد کی جارہی ہے۔
صوبے میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے شہر میں قیامِ امن کے لیے شروع کی گئی عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ہفتہ کی شام نکالی جانے والی ریلی میں اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی اور حال ہی میں حکومت سے علیحدہ ہونے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت شہر کی کئی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما و کارکنان شرکت کر رہے ہیں۔
صوبہ سندھ کے وزیرِاطلاعات شرجیل میمن نے ریلی کے آغاز سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں قیامِ امن کے لیے سکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں جبکہ ان کی جماعت کا یہ قدم سیاسی جماعتوں کو بھی اس مقصد کے لیے کردار کی ادائیگی پر آمادہ کرنا ہے۔
وزیرِاطلاعات نے بتایا کہ پاکستان کے قومی اور امن کی علامت کے طور پر سفید پرچم اٹھائے ریلی کے شرکاء شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کریں گے جس سے ان کے بقول "حالات کو معمول پر لانے اور کشیدگی کے خاتمے میں مدد ملے گی"۔
ادھر وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ کراچی ملک کا معاشی مرکز ہے جہاں امن کا قیام ان کی حکومت کی ترجیح اور ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
کراچی میں 'ٹیکسٹائل سٹی' کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ کراچی میں امن کے قیام کے لیے اقدامات کو وزیرِاعلیٰ، گورنر اور سیاسی جماعتیں نگرانی کر رہی ہیں جبکہ وفاقی حکومت بھی اس ضمن میں صوبائی انتظامیہ سے ہر قسم کا تعاون کرے گی۔
تاہم وزیرِاعظم کی کراچی میں موجودگی اور سیاسی جماعتوں کی قیامِ امن کی کوششوں کے باوجود شہر میں فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ شہر میں ہونے والی فائرنگ نے ہفتہ کو مزید 6 افراد کی زندگیوں کے چراغ گل کردیے جس کے بعد گزشتہ روز سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 16 تک جاپہنچی ہے۔
تازہ ہلاکتیں شہر کے علاقوں لانڈھی، پاک کالونی، صفورا چورنگی اور شاہ فیصل کالونی میں ہوئیں جہاں فائرنگ کے واقعات کے بعد کاروباری مراکز بند ہوگئے اور کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔
دریں اثناء گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے دو وکلاء کے قتل کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ بار کونسل اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر شہر میں وکلاء کی جانب سے عدالتوں کی کاروائی کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا۔
فہیم ریاض ایڈوکیٹ اور سلیم بھٹی ایڈوکیٹ کو گزشتہ روز شاہراہِ فیصل پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔ دونوں وکلاء کا تعلق حزبِ مخالف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (نواز) سے تھا۔
حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر شہروں سے بھی وکلاء کی جانب سے عدالتی کاروائی کے بائیکاٹ کی اطلاعات ہیں جبکہ کئی شہروں میں وکلاء نے احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔