پاکستان میں پولیس نے ایک کارروائی میں اہم دہشت گرد کمانڈر کو ہلاک کرنے کا بتایا ہے جو کہ کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے سمیت متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔
سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے عہدیداروں کے مطابق گرفتار مشتبہ دہشت گردوں سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر سکھر میں اتوار کو دیر گئے پولیس نے کارروائی کی۔
حکام کے بقول کارروائی کے دوران دہشت گرد کمانڈر کامران بھٹی نے پولیس پر فائرنگ کی اور جوابی کارروائی میں وہ مارا گیا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ عہدیدار عمر شاہد حمید نے کراچی میں صحافیوں کو اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کامران بھٹی کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی کے نعیم بخاری گروپ سے تھا جو کہ 2010ء کے بعد سے متعدد بڑے دہشت گرد حملوں میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔
ان کے بقول یہ شخص کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے، پی ایف بیس مہران، کراچی میں نیوی کی بسوں پر حملے، پولیس کے مقتول ایس پی چودھری اسلم کے گھر پر حملے سمیت فوج، رینجرز اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی مبینہ طور پر ملوث تھا۔
حکام کے بقول کامران بھٹی اپنے گروپ کے سربراہ نعیم بخاری کے بعد لشکر جھنگوی کے مالی اور عسکری امور کا نگران تھا۔
مزید برآں گزشتہ سال کراچی میں معروف قوال امجد صابری کے قتل میں ملوث گرفتار ملزم عاصم کیپری بھی کامران بھٹی سے قریبی رابطے میں رہا ہے۔
ملک میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فروری سے سکیورٹی فورسز نے بھرپور کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس میں اب تک درجنوں مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک اور سیکڑوں کو گرفتار کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔
کراچی میں ستمبر 2013ء میں پولیس اور رینجرز نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس کے بعد سے سندھ خصوصاً کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں ماضی کی نسبت بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
پیر کو ہی کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ پولیس کے سربراہ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔