کراچی میں عالمی ریسلنگ کا پہلا مرحلہ، تماشائیوں کا جوش

دنیا بھر سے 25ریسلرز نے کراچی آکر بدھ کی رات ایسا ’دنگل ‘ سجایا کہ ہر نوجوان گنگنارہا تھا ۔۔۔’’آج دنگل ہے ۔۔۔‘‘

پاکستان میں ریسلنگ مقابلوں کے پہلے مرحلے کا انعقاد بدھ کو کراچی میں ہوا جس میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 25 پروفیشنل ریسلرز یا پہلوانوں نے شرکت کی۔

یہاں ایک دور میں فیشن شوز اور پڑوسی ملک کی فلموں پر پابندی تھی، ریسلنگ محض مختلف لباسی کے سبب ’شجر ممنوع‘ تھی اور بہت سے کھیلوں میں لڑکیوں کو صرف صنف نازک ہونے کی بنا کر ان سے دور رکھا جاتا تھا، لیکن بدھ کی رات کراچی میں ہونے والے ریسلنگ کے عالمی مقابلوں نے شہر کا تاثر ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔

کراچی کے باسیوں اور خاص کر نوجوانوں کے لیے بدھ ایک انتہائی خوشی کا دن تھا۔ مقابلوں کا انعقاد شام چھ بجے شروع ہونا تھا، لیکن سہ پہر ہوتے ہی نوجوانوں کی بڑی تعداد اسٹیڈیم پہنچ گئی جب کہ پہلی فائٹ رات گیارہ بجے کے آس پاس شروع ہوئی۔

پانچ چھ گھنٹے انتظار کے باوجود نوجوانوں کا جوش و خروش دیدنی تھا بلکہ کچھ لڑکیاں تو ساری رات ایونٹ میں نہ صرف موجود رہیں اور خوب ہلا گلہ و شور شرابہ بھی کیا۔



اس کی ایک بڑی وجہ یہی تھی کہ پاکستان میں پروفیشنل ریسلنگ کا یہ پہلا ایونٹ تھا اور نوجوان ان پہلوانوں اور ان کے انداز کو ریسلنگ قریب دیکھنا چاہتے تھے کیوں کہ اب تک اس طرز کی ریسلنگ کو وہ ٹی وی پر ہی دیکھتے آئے تھے۔


ایونٹ میں 25 غیر ملکی ریسلرز نے شرکت کی، ان میں ویڈ بیریٹ، کارلیٹو، یاسین عثمانی، برنارڈ وین ڈیم، فیبیو فیراری، بادشاہ پہلوان خان، ٹائنی آئرن، ایڈم فیلکس، اینجلز بومبیٹا، فلیش گورڈن شامل ہیں۔

ان ریسلرز کا تعلق آسٹریلیا، جرمنی، امریکہ، اٹلی، فرانس اور دیگر ممالک سے ہے۔



فائٹس سے قبل ریسلرز کو ان کے روایتی انداز میں متعارف کرایا گیا۔ ہر ریسلر نے اسٹیڈیم کا چکر لگایا جس پر لوگوں نے خوشی کے عالم میں اس قدر شور کیا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔

اس پر میوزک اور نگ برنگی روشنیوں اور شاندار آتش بازی نے ایک منفرد سماں باندھا۔

ریسلرز کو سخت سیکورٹی حصار میں رکھا گیا یہاں تک کہ میڈیا کے نمائندوں کو بھی ان سے گفتگو یا قریب جانے کی اجازت نہیں تھی البتہ رنگ میں آکر کچھ ریسلرز نے پاکستان آمد سے متعلق اپنے تاثرات کا سر عام اظہار کیا۔

زیادہ تر ریسلرز کا یہی کہنا تھا کہ انہیں پہلی مرتبہ پاکستان آنے کا موقع ملا ہے ، ’پاکستان ایک اچھا ملک ہے اور یہاں کی عوام مہمان نواز ہے۔ جس پرجوش انداز میں ان کا استقبال ہوا ہے وہ چاہتے ہیں کہ بار بار یہاں آئیں‘۔


ادھر اسٹیڈیم میں موجود ایک نو عمر لڑکی حنا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ اکیلی ریسلنگ دیکھنے آئی ہیں، ریسلنگ اور پاکستان آنے والے ریسلرز کی وہ بہت بڑی مداح ہیں۔

حنا اور اُن جیسی دیگر لڑکیاں اس سے قبل ایسے مقابلے ٹیلی ویژن پر ہی دیکھتی رہی ہیں تاہم اُنھیں پاکستان میں پہلی مرتبہ انٹرنیشنل طرز کی ریسلنگ دیکھنے کا موقع ملا۔



پورے ایونٹ میں جس ریسلر کو سب سے زیادہ پذیرائی ملی وہ بادشاہ خان تھے جس کی ایک وجہ شاید یہ بھی تھی کہ بادشاہ خان کا تعلق پاکستان سے ہی تھا اور پورے ایونٹ میں انہوں نے عوام سے اردو میں ہی گفتگو کی۔

افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی کراچی کے میئر وسیم اختر تھے جنہوں نے بذات خود پہلوانوں کا بڑھ چڑھ کر استقبال کیا اور تماشائیوں سے خطاب میں کہا کہ ’’عالمی ریسلنگ کے ان مقابلوں نے دہشت گردی کو ہرادیا ہے ، بدامنی آج شہر کی روایتی رونقوں اور عوام کی پرامن سوچ کے ہاتھوں شکست کھا گئی ہے ۔ یہ ابتدا ہے شہر کو ہم نے بہت آگے لے جانا ہے اور روٹھی ہوئی خوشیاں واپس لانا ہیں۔ ‘‘


ایونٹ میں شریک پاکستان کے واحد پروفیشنل ریسلر بادشاہ خان نے کارلیٹو کو شکست دی۔

الجزائر کے یاسین عثمانی نے اٹلی کے فیبیو فیراری کو چت کیا۔ ایڈم فیلکس بھی اپنی فائٹ میں کامیابی سے ہمکنار ہوئے برطانوی ریسلر ٹائنی آئرن نے بیک وقت دو مخالف پہلوانوں کو زیر کیا جب کہ خواتین کا معرکہ اینجلز بومبیٹا نے اپنے نام کیا۔

ان مقابلوں کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ اس میں بالی ووڈ ایکٹر عامر خان کی حالیہ کامیاب ترین فلم ’دنگل‘ کے ٹائٹل سانگ ’’آج دنگل ہے ۔۔۔‘‘ گانے والے سنگر نعمان جاوید نے بھی پرفارمنس دی جسے سن کر پورا اسٹیڈیم میں موجود لوگ دیر تک گنگناتے رہے’’آج دنگل ہے ۔۔۔‘‘

اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ واقعی کراچی میں پہلی مرتبہ عالمی ’دنگل ‘سجا تھا اور ہر شخص اسی کے اظہار کے لیے گنگنانےلگا تھا ۔۔’آج دنگل ہے ۔۔‘

ریسلنگ کے اگلے مقابلے جمعہ کو لاہور اور اس کے بعد ویک اینڈ پر اسلام آباد میں ہوں گے۔