افغان صدرحامد کرزئی نےبین الاقوامی برادری پرالزام عائد کیا ہے کہ اُس نےافغانستان کے انتخابات میں دخل اندازی کی ہے۔
ملک کی نئی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے بدھ کو مسٹر کرزئی نے کہا کہ غیرملکی مداخلت افغان سیاست میں ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے۔
اُنھوں نے قانون سازوں پر زور دیا کہ ملک کے معاشی اور سیاسی استحکام کی خاطر اپنے اختلافات بھلا کر قومی اتحاد کا مظاہرہ کریں۔
تاہم، صدرنے تسلیم کیا کہ اِس طرح کے ہدف کا حصول دشوار ہے جِس کےلیےایک لمبا عرصہ درکار ہوگا۔
اُنھوں نے اِس بات کا بھی عہد کیا کہ 2014ء تک افغان سکیورٹی فورسز اِس قابل ہوجائیں گی کہ نیٹو کی سربراہی میں کام کرنے والی افواج سے سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھال سکیں۔
افغان صدر نے اقوامِ متحدہ، امریکہ اور افغان قانون سازوں کی طرف سےدباؤ کے نتیجے میں افتتاحی اجلاس طلب کیا اور ‘ولاسی جرگہ’ یا پارلیمان کے ایوانِ زیریں کے 249ارکان سےحلف لیا۔
بین الاقوامی کمیونٹی نے اِس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے بدھ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام افغانستان میں ایک سیاسی سنگِ میل کا درجہ رکھتا ہے۔
تاہم، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ باغیوں کےلیے پارلیمان کےافتتاحی اجلاس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ قانون ساز امریکیوں کی قیادت میں کام کرنے والی کٹھ پتلی حکومت کا حصہ ہیں۔