پاکستانی قیدیوں کو وادی کشمیر کی جیلوں سے باہر منتقل کرنے کی ہدایت

سوپور میں نوجوان مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز میں جھڑپیں۔ 9 فروری 2018

بھارت کی وفاقی حکومت نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی صوبائی حکومت کو ہدایت جاری کی ہے کہ سری نگر کی مرکزی جیل میں بند 16 پاکستانی قیدیوں اور زیر سماعت ملزموں کو فوری طور پر وادئ کشمیر سے باہرمنتقل کیا جائے۔ دوسرے غیر ملکی قیدیوں کو بھی شورش زدہ مسلم اکثریتی وادی کی جیلوں سے نکال کر ریاست کے جموں خطے کی جیلوں میں رکھنے کے لئے کہا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بھارت کی وزارتِ داخلہ نے ریاستی حکومت سے سری نگر سینٹرل جیل کے ساتھ ساتھ وادئ کشمیر کے تمام دوسری قید خانوں میں حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کرنے کے لئے کہا ہے۔ ریاستی حکومت سے کہا گیا ہے کہ ان جیلوں کے احاطوں ہی میں نہیں بلکہ ان کے اندر بھی وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کو تعینات کیا جائے۔

یہ ہدایات منگل کے روز ایک پاکستانی زیرِ سماعت قیدی محمد نوید جھٹ عرف ابو حنظلہ کے فرار ہونے کے واقعے کے بعد جاری کی گئی ہیں۔ محمد نویدکو، جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی پنجاب کے علاقے ساہیوال ملتان کا باشندہ ہے، بھارتی حفاظتی دستوں نے جون 2014 میں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کلگام سے گرفتار کیا تھا۔

وہ مبینہ طور پر عسکری تنظیم لشکرِ طیبہ کا ایک اعلیٰ کمانڈر ہے۔ اُسے پانچ دوسرے قیدیوں کے ہمراہ معمول کے طبی معائنے کے لئے سری نگر کی مرکزی جیل سے شہر کے ایک بڑے سرکاری اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں پہلے سے موجود 2 مبینہ عسکریت پسندوں نے اُسے پستول تھما دی اور پھر تینوں نے مل کر دو پولیس محافظوں کو گولی مار دی اور وہاں سے فرار ہو گئے۔

پولیس نے اسپتال میں نصب سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے دو مبینہ حملہ آوروں اور ان کے دو مبینہ اعانت کاروں کو گرفتار کیا ہے اور محمد نوید کو دوبارہ پکڑنے کے لئے وسیع پیمانے پر شروع کی گئی کارروائی تیز کردی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارتی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے خلاف مظاہرے

جمعرات کو سماجی ویب سائٹس فیس بُک اور ٹویٹر کام پر ڈالی گئی کئی ایسی تصویریں وائرل ہوگئیں جن میں محمد نوید کو سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔ پولیس عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نوید جنوبی کشمیر کے پلوامہ- شوپیان علاقے میں پہنچنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ اس سے پہلے لشکرِ طیبہ اور حزب المجاہدین نے کہا تھا کہ نوید کو چھڑانے کی کارروائی دونوں نے مل کر کی تھی۔

پاکستانی قیدی کے ڈرامائی فرار کے اس واقعے کا بھارتی وفاقی اور ریاستی حکومتوں نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات ایس کے مشرا کو اُن کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ ایک اعلیٰ پولیس افسر دلباغ سنگھ کو تعینات کردیا ہے۔ نیز سری نگر سینٹرل جیل کے اعلی عہدے دار ہلال احمد راتھر کو معطل کیا گیا ہے۔

اس دوران جمعہ کو بھارتی پارلیمان پر 16 برس پہلے ہونے والے حملے میں مجرم قرار دیئے گئے کشمیری باغی محمد افضل گورو کی پانچویں برسی کے موقع پر وادئ کشمیر میں عام ہڑتال کی گئی ۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے دارالحکومت سری نگر اور شمال مغربی شہر سوپور میں، جو گورو کا آبائی علاقہ ہے، کرفیو جیسی پابندیاں عائد کیں۔ تاہم سوپور میں نوجوانوں نے ان پابندیوں کو توڑا اور پھر ان کے اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ سری نگر کے بعض حصوں سے بھی اسی طرح کے تصادم کی خبر ملی ہے۔

گورو کو دلی کی تہاڑ جیل میں پانچ سال پہلے آج ہی کے دِن یعنی 9 فروری 2013 کو پھانسی دی گئی تھی۔ جس کے بعد اُن کے جسدِ خاکی کو جیل کے احاطے ہی میں دفن کر دیا گیاتھا-