بھارت کی حکومت نے کہا ہے کہ کشمیر میں لینڈ لائن ٹیلی فون سروس بحال کر دی گئی ہے جبکہ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ سروس بحال ہونے کے باوجود نمبر ڈائل نہیں ہو رہے۔
بھارتی حکومت کی طرف سے پچھلے ماہ پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت منسوخ کیے جانے کے بعد وادی میں پابندیاں برقرار ہیں۔
کشمیر میں جاری سکیورٹی لاک ڈاؤن کے دوران بھارتی حکومت کی طرف سے مواصلات کے تمام ذرائع بند کر دیے گئے تھے۔
جمعرات کے روز جن گھروں یا دفاتر میں ٹیلی فون دستیاب تھے۔ ان کے باہر اپنے رشتے داروں سے رابطہ کرنے کے خواہش مند لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔
لوگوں کی بڑی تعداد، متعدد کوششوں کے باوجود رشتے داروں سے رابطہ کرنے میں ناکام رہے۔
سری نگر کے شہری سعید مشاہد نے کہا کہ لینڈ لائن تو بحال کر دی گئی ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے رشتے داروں سے بات کرنے سے قاصر ہیں۔
مشاہد کا مزید کہنا تھا کہ میں صبح سے رابطہ کرنے کی کوششوں میں ہوں لیکن نمبر نہیں لگ رہے۔
علاقے سے باہر رہنے والے کشمیریوں کا بھی کہنا ہے کہ وہ وادی میں اپنے رشتے داروں سے رابطہ نہیں کر پا رہے۔
بھارت کے شہر بنگلور کی رہائشی کشمیری بنتِ علی کا کہنا تھا کہ میں نے کشمیر میں خاندان والوں سے سیکڑوں بار رابطہ کرنے کی کوشش کی اس کے بعد کہیں جا کر ان سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔
بنت علی کا مزید کہنا تھا کہ وہ سری نگر میں اپنی بیمار دادی سے بات نہیں کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کاش وہ اپنی اگلی نسل کو بتا سکیں کہ کس طرح بھارت نے انہیں اپنے رشتے داروں سے رابطہ کرنے سے محروم کر دیا تھا۔
دوسری جانب بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کو کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو وفاق کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد افواہوں سے بچنے کے لیے مواصلات کے ذرائع بند کیے گئے تھے۔
سری نگر کے رہائشی فردوس احمد کا کہنا ہے کہ لینڈ لائن کی بحالی سے انہیں سکون کا سانس آیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی جلد بحال کردی جائے گی۔
بھارت کے خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے مطابق دن کے وقت نقل و حرکت پر عائد پابندیاں ختم کردی گئی ہیں۔ تاہم سکیورٹی چوکیاں موجود رہیں گی۔
پانچ اگست کو کیے گئے بھارتی اقدامات کے بعد جموں و کشمیر میں وقتاً فوقتاً مظاہرے ہوئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق احتجاج روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز پیلٹ گن اور آنسو گیس کا استعمال کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ کشمیر، بھارت اور پاکستان کے درمیان 1947 سے تصفیہ طلب تنازع ہے۔