نکیال سیکٹر کے سر حدی دیہات لنجوٹ کے باسی محمد شوکت نے بتایا کہ حد بندی لائن پر امن کا قیام سرحدی علاقوں میں بسنے وا لے لاکھوں لوگوں کے لیے اطمینان کا باعث ہو گا۔
مظفر آباد —
کشمیر کو منقسم کر نے والی کنٹرول لائن پر بسنے والے کشمیریوں نے پا ک بھارت افواج کے درمیان ایل او سی پر فائر بندی کے معاہدے پر عمل درآمد پر کو خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے مستقل بنیادوں پر قیام امن کے لیے تنازع کشمیر کے حل پر زور دیا ہے ۔
دونوں ممالک کے ڈا ئریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان منگل کو تقریباً چودہ سال بعد ہونے والی براہ راست ملاقات 2003ء میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والے فائر بندی کے معاہدے کی پابندی پر اتفاق کیا گیا ۔
لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے دونوں ہمسایہ ممالک کی افواج کے درمیان ہونے والی گولہ باری یا فائرنگ کے زد میں آ کر متاثر ہوتے رہے ہیں اور رواں سال وقتاً فوقتاً فائر بندی کی خلاف ورزی کے واقعات کے باعث متعدد خاندان یہاں سے نقل مکانی کرنے پر بھی مجبور ہوئے۔
پاکستان اور بھارتی افواج کے اس اعلیٰ سطحی رابطے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی کشمیر کے باسیوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ تنازع کو حل کیے بغیر فائر بندی کے واقعات دوبارہ بھی رونما ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی کشمیر کے نکیال اور پونچھ سیکٹر میں گزشتہ دنوں فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ نکیال سیکٹر کے سر حدی دیہات لنجوٹ کے باسی محمد شوکت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حد بندی لائن پر امن کا قیام سرحدی علاقوں میں بسنے وا لے لاکھوں لوگوں کے لیے اطمینان کا باعث ہو گا۔
’’یہاں لوگ فائرنگ کے تبادلے کی وجہ سے پریشان اور خوفزدہ رہتے ہیں، گھروں سے نہیں نکلتے ان کا کام کاج متاثر ہوتا رہا ہے۔۔۔اب امید ہے معمولات زندگی پوری طرح سے بحال ہوں گے۔‘‘
کشمیر کا علاقہ دونوں ملکوں کے درمیان شروع ہی سے متنازع چلا آ رہا ہے۔ پاکستان بار ہا یہ کہہ چکا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات بشمول کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے اور اس کے بقول خطے میں امن کی کنجی تنازع کشمیر کے حل میں ہے۔
رواں ہفتے دونوں ممالک کے ڈا ئریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہو نے والی ملاقات میں فائربندی کے معاہدے کی پاسداری کرنے اور موجودہ طریقہ کار کو موثر بنانے کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ نادانستہ طور پر کسی شہری کے لائن آف کنٹرول عبور کرنے پر فوری طور پر معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا تاکہ اس کی جلد رہائی ممکن ہوسکے۔
دونوں ممالک کے ڈا ئریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان منگل کو تقریباً چودہ سال بعد ہونے والی براہ راست ملاقات 2003ء میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والے فائر بندی کے معاہدے کی پابندی پر اتفاق کیا گیا ۔
لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے دونوں ہمسایہ ممالک کی افواج کے درمیان ہونے والی گولہ باری یا فائرنگ کے زد میں آ کر متاثر ہوتے رہے ہیں اور رواں سال وقتاً فوقتاً فائر بندی کی خلاف ورزی کے واقعات کے باعث متعدد خاندان یہاں سے نقل مکانی کرنے پر بھی مجبور ہوئے۔
پاکستان اور بھارتی افواج کے اس اعلیٰ سطحی رابطے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی کشمیر کے باسیوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ تنازع کو حل کیے بغیر فائر بندی کے واقعات دوبارہ بھی رونما ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی کشمیر کے نکیال اور پونچھ سیکٹر میں گزشتہ دنوں فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ نکیال سیکٹر کے سر حدی دیہات لنجوٹ کے باسی محمد شوکت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حد بندی لائن پر امن کا قیام سرحدی علاقوں میں بسنے وا لے لاکھوں لوگوں کے لیے اطمینان کا باعث ہو گا۔
’’یہاں لوگ فائرنگ کے تبادلے کی وجہ سے پریشان اور خوفزدہ رہتے ہیں، گھروں سے نہیں نکلتے ان کا کام کاج متاثر ہوتا رہا ہے۔۔۔اب امید ہے معمولات زندگی پوری طرح سے بحال ہوں گے۔‘‘
کشمیر کا علاقہ دونوں ملکوں کے درمیان شروع ہی سے متنازع چلا آ رہا ہے۔ پاکستان بار ہا یہ کہہ چکا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات بشمول کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے اور اس کے بقول خطے میں امن کی کنجی تنازع کشمیر کے حل میں ہے۔
رواں ہفتے دونوں ممالک کے ڈا ئریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہو نے والی ملاقات میں فائربندی کے معاہدے کی پاسداری کرنے اور موجودہ طریقہ کار کو موثر بنانے کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ نادانستہ طور پر کسی شہری کے لائن آف کنٹرول عبور کرنے پر فوری طور پر معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا تاکہ اس کی جلد رہائی ممکن ہوسکے۔