امریکی عدالت عظمیٰ کے لیے نامزد جج، بریٹ کوینو کے خلاف جنسی زیادتی کا الزام لگانے والی خاتون، کرسٹین بلیسی فورڈ نے کہا ہے کہ اُنھیں ’’سو فی صد یقین ہے کہ 1982ء میں اُن کے ساتھ زیادتی میں ملوث شخص کوئی اور نہیں بلکہ کوینو ہی ہیں‘‘۔
جمعرات کے روز سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے سامنے بیانِ حلفی ریکارڈ کرانے کے دوران، کرسٹین بلیسی فورڈ نے کہا کہ اُس مبینہ دل دہلادینے والے واقعے کے وقت اُن پر ’’خوف طاری تھا کہ کوینو حادثاتی طور پر قتل نہ کر دے‘‘۔
کمیٹی کے سامنے اُنھوں نے آج اپنے اوپر بیتے لمحات سے متعلق سینیٹروں کے سوالوں کے جواب دیے۔
کرسٹین بلیسی فورڈ کا الزام ہے کہ بریٹ کیوینو نے انہیں اس وقت جنسی طور پر ہراساں کیا تھا جب وہ دونوں 36 سال قبل ہائی اسکول کے طالبِ علم تھے۔
کرسٹین نے 1982ء میں ’’اُس المناک ہاؤس پارٹی‘‘ کی تفصیل پیش کیں، جس میں وہ شریک تھیں اور جس میں کوینو، اُن کا دوست مارک جج اور دیگر موجود تھے۔
اُنھوں نے الزام لگایا کہ کوینو اور جج اُنھیں ’’گھر کے کمرے میں لے گئے، اور اندر سے کنڈی بند کردی‘‘ اور کوینو نے اُن کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
کرسٹین بلیسی فورڈ نے سینیٹ جوڈیشری کمیٹی کو بتایا کہ ’’وہ میرے جسم پر سوار ہوا اور چلانے پر اُس نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا۔ میں چیختی رہی کہ شاید کوئی سن لے اور نیچے سے کوئی میری مدد کو آئے؛ میں جان چھڑانے کی کوشش کرتی رہی، لیکن وہ وزن میں بھاری تھا اور میں چھڑا نہ سکی‘‘۔