قازقستان کے صدر نذر بایوف مستعفی ہو گئے

قازقستان کے صدر نذر بایوف اپنے استعفے سے متعلق ٹیلی وژن پر تقریر کے دوران کچھ لکھ رہے ہیں۔ 19 مارچ 2019

قازقستان کے صدر نور محمد سلطان نذربایوف نے آج منگل کے روز اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ وہ لگ بھگ تین دہائیوں تک ملک کے صدر رہے۔

صدر نذر بایوف نے گزشتہ ماہ اپنی حکومت کو برخاست کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ملک میں توانائی کے وسیع ذخائر ہونے کے باوجود حکومت ملکی معیشت کو بہتر نہ بنا سکی۔ اُنہوں نے 53 سالہ اسکر مامن کو ملک کا نیا وزیر اعظم نامزد کر دیا اور ملک بھر میں سماجی بہبود کے نئے پروگراموں کے لئے خطیر فنڈنگ کی منظوری دے دی۔

اُنہوں نے قازقستان کے صدر کی حیثیت سے مستعفی ہونے کے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے کہا، ’’آزاد مملکت قازقستان کے بانی کی حیثیت سے میں اسے یقینی بنانے پر توجہ دوں گا کہ مستقبل میں نئی قیادت اقتدار سنبھالے جو ملک میں جاری تبدیلی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے کام جاری رکھے۔‘‘

صدر نذر بایوف کی صدارت کل 20 جنوری سے ختم ہو جائے گی اور ملک کی پارلیمان کے ایوانِ بالا کے اسپیکر قاسم جومارٹ توکایوف اُن کی بقیہ مدت کے دوران عبوری صدر کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالیں گے۔

روسی پارلیمان کے ایوانِ بالا کے اسپیکر اور صدر ولادی میر پوٹن کے قریبی ساتھی ویلنٹینا ماٹوئینکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر نذربایوف کی طرف سے مستعفی ہونے کا اعلان قطعی طور پر غیر متوقع اور سنجیدہ ہے۔

صدر نذر بایوف نے کہا کہ وہ قزاقستان کی سلامتی کونسل کے سربراہ، اپنی جماعت نور اوتن پارٹی کے صدر اور پارلیمان کے رکن کے عہدے برقرار رکھیں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ آئینی طور پر ’’قوم کے لیڈر‘‘ کی حیثیت سے ملکی معاملات میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھیں گے۔

79 سالہ صدر نور محمد سلطان نذربایوف 1991 میں سابقہ سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے قازقستان کے صدر چلے آ رہے تھے۔ وہ 2015 میں پانچویں بار پانچ سال کے لئے ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔