افریقی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں منگل کو طوائفوں نے جلوس نکالا اور حکومت سے قحبہ گری کے پیشے کا احترام اور اس سے منسلک افراد کے ساتھ بہتر سلوک کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج میں سیاہ اور نارنجی نقاب چہرے پر چڑھائے 40 سے زائد مرد اور عورتیں شریک تھیں، جنہوں نے عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کے لیے شہر کی ایک اہم شاہراہ پر دھرنا دیا۔
کینیا میں ہونے والا یہ احتجاج قحبہ گری کے پیشے سے منسلک افراد کی اس بین الاقوامی تحریک کا حصہ ہے جس کے تحت حالیہ دنوں میں جنوبی افریقہ اور نمیبیا میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
احتجاج میں شریک افراد نے اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو انسانی حقوق کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے عام انسانوں کی طرح یکساں حقوق فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ کینیا میں قحبہ گری غیرقانونی ہے لیکن اس پیشے سے منسلک افراد دارالحکومت کی سڑکوں اور شہر کے مہنگے شراب خانوں اور ہوٹلوں کے ذریعے اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رواں برس کے آغاز پر نیروبی کے میئر جارج الادوا کو شہر کی طوائفوں نے اپنے مسائل کی فہرست پیش کی تھی، جس کے بعد میئر نے قحبہ گری کو جائز قرار دینے کے لیے قانون سازی کی تجویز پیش کی تھی۔
لیکن اس تجویز کی شدید مخالفت اور تنقید کے باعث میئر کو اپنی تجویز واپس لیتے ہوئے یہ کہنا پڑا تھا کہ پولیس شہر میں موجود طوائفوں اور ان کے گاہکوں کے خلاف کاروائی جاری رکھے گی۔