افغان صدارتی امیدوار تحمل سے کام لیں: کیری

عبداللہ اور اُن کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے، اور بقول اُن کے، بیلٹ باکس میں بڑے پیمانے پر ووٹ ٹھونسنے کی حرفت سے کام لیا گیا ہے

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے افغانستان کے صدارتی انتخابات کے متنازع دوسرے مرحلے میں شریک امیدواروں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے حامیوں کی توقعات نہ بڑھائیں اور ووٹوں کے آڈٹ کےعمل کی حرمت میں یقین کا اظہار کریں، جس طریقے سے ووٹوں میں مبینہ دھاندلی کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں نے 14 جون کے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے، حالانکہ ووٹوں کی ابتدائی گنتی میں عبداللہ نے، غنی سے تقریبا ً 10 لاکھ ووٹ کم حاصل کیے ہیں۔

عبداللہ اور اُن کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے، اور بقول اُن کے، بیلٹ باکس میں بڑے پیمانے پر ووٹ ٹھونسنے کی حرفت سے کام لیا گیا ہے۔

بیجنگ میں اپنے خطاب میں، کیری نے کہا کہ وہ دونوں امیدواروں کے ساتھ ساتھ صدر حامد کرزئی سے بھی رابطے میں ہیں اور اس بات پر زور دیا ہے کہ سب تدبر اور قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں، ایسے میں جب افغانستان کو اِن کی سخت ضرورت ہے۔

اس سے قبل اِسی ہفتے، کیری نے عبداللہ کو ماورائے قانون ذرائع سے اقتدار حاصل کرنے سے خبردار کیا، جس سے قبل اُن کے ساتھی مدمقابل امیدوار نے عبداللہ کی طرف سے متوازی حکومت قائم کرنے کے امکان پر گفتگو کی تھی۔


کیری نے کہا کہ انتخابات کا فیصلہ ہونے سے قبل ہی اگر کسی امیدوار نے تیزی دکھائی تو اِس کا مطلب یہی ہوگا کہ امریکہ افغانستان کو ملنے والی مالی اور سلامتی سے متعلق امداد روک دے گا۔

افغانستان کی حکومت کے بجٹ کا تقریباً 90 فی صد امداد سے حاصل ہوتا ہے۔