جوہری مذاکرات، امریکی و ایرانی وزرا ہفتے کو ملیں گے

فائل

اچانک ملاقات کا اعلان جمعرات کو امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کیا ہے جن کے مطابق ملاقات جرمنی کے شہر میونخ میں ہوگی۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری ہفتے کو اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کریں گے جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر جاری بین الاقوامی مذاکرات کا جائزہ لیا جائے گا۔

اس اچانک ملاقات کا اعلان جمعرات کو امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کیا ہے جن کے مطابق ملاقات جرمنی کے شہر میونخ میں ہوگی۔

دونوں وزرائے خارجہ نے گزشتہ ماہ بھی دو ملاقاتیں کی تھیں جن میں عالمی طاقتوں کے گروپ 'پی5+1' اور ایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا تھا۔

گروپ کے ارکان – امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی – اور ایران کے نمائندوں کی کوشش ہے کہ وہ 24 مارچ سے قبل ایران کے جوہری پروگرام پر پائے جانے والے اختلافات کو طے کرلیں۔

'پی 5+1' اور ایران نے جوہری تنازع کے حتمی حل کے لیےیکم جولائی کی ڈیڈلائن مقرر کر رکھی ہے۔

عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو اس حد تک پابندیوں اور عالمی نگرانی کی زد میں لے آئیں جس کے نتیجے میں ایرانی حکومت جوہری ہتھیار تیار نہ کرسکے۔

ایران کا موقف رہا ہے کہ اس کو جوہری پروگرام سراسر پرامن مقاصد کے لیے ہے جس کی کوئی عسکری جہت نہیں۔

ایران کے خلاف اس کے جوہری پروگرام کی پاداش میں مزید اقتصادی پابندیوں کے لیے سرگرم ایک امریکی سینیٹر نے بھی گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی کوششوں کو 24 مارچ تک کے لیے مؤخر کر رہے ہیں۔

سینیٹر رابرٹ مینینڈیز نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اور ان کے کئی ڈیموکریٹ ساتھیوں نے فیصلہ کیا ہےکہ وہ 24 مارچ سے قبل ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کے بل کی حمایت نہیں کریں گے۔

امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ وہ جوہری تنازع پر جاری مذاکرات کو کامیاب ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں اور اگر فریقین کسی سیاسی حل پر متفق نہ ہوئے تو پھر امریکی قانون ساز ایران کے خلاف مزید پابندیوں عائد کریں گے۔

امریکی صدر براک اوباما اور برطانی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون اپنے اپنے ملک کے قانون سازوں کی جانب سے ایران کے خلاف مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی کوششوں کے سخت مخالف رہے ہیں۔

دونوں رہنماؤں کا موقف ہے کہ مزید پابندیوں کے نتیجے میں جوہری تنازع کے پر امن حل کی جاری کوششوں اور مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔