ملاقات کے دوران، اعلیٰ امریکی سفارت کار نے امریکہ اور مصر کے درمیان طویل مدت سے جاری ساجھے داری پر توجہ دلائی، اور کہا کہ دہشت گردی کے خطرات سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں دونوں ملک مل کر کام کریں گے
امریکی وزیر خارجہ جان کیری، جو اپنے غیر اعلانیہ دورے پر مصر پہنچے ہیں، صدر عبد الفتاح السیسی سے ملاقات کی۔
کیری اتوار کو قاہرہ پہنچے جہاں مصر میں مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں اقتدار سبنھالنے والے نئے رہنما سے پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران، اعلیٰ امریکی سفارت کار نے امریکہ اور مصر کے درمیان طویل مدت سے جاری ساجھے داری پر توجہ دلائی، اور کہا کہ دہشت گردی کے خطرات سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں دونوں ملک مل کر کام کریں گے۔
کیری نے مصر کے حکام پر آزادی اظہار کے آفاقی حق اور اکٹھے ہونے کے حق کی سر بلندی پر زور دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ کے اس دورے کا مقصد مصر کے ساتھ "ہمارے مضبوط تعلقات کا اعادہ" کرنا ہے۔
ان کے بقول، مسٹر کیری عراق، شام، لیبیا سے متعلق امور کے علاوہ اسرائیل، فلسطین تعلقات اور "ہم سب کو درپیش انتہا پسندی و دہشت گردی کے خطرات" پر تبادلہ خیال کریں گے۔
امریکہ گزشتہ سال صدر محمد مرسی کو ہٹائے جانے کے بعد سے مصر میں حکومت کے مخالفین کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔
سکیورٹی فورسز کے اس کریک ڈاؤن میں بیسیوں لوگ ہلاک جب کہ ہزاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مصر کی حکومت برطرف صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کو کالعدم قرار دے چکی ہے جب کہ عدالتیں اس جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کو صرف چند گھنٹوں تک جاری رہنے والے مقدمات میں موت کی سزائیں سنا چکی ہیں۔
گزشتہ روز ہی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے رہنما محمد بدیع سمیت 183 افراد کی سزائے موت کی تصدیق کی تھی۔
مسٹر کیری کے ساتھ مصر کا سفر کرنے والے محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکہ کو مصر کی متعدد سخت گیر پالیسیوں بشمول اخوان المسلمین کو کالعدم قرار دینے، سینکڑوں لوگوں کو "دکھاوے کی عدالتی کارروائی" میں موت کی سزائی سنانے اور صحافیوں کو قید کرنے جیسے اقدامات پر تحفظات ہیں۔
ان کے بقول امریکہ السیسی پر زور دیے رہا ہے کہ وہ تمام فریقین کی شمولیت سے حکومت تشکیل دیں۔
کیری اتوار کو قاہرہ پہنچے جہاں مصر میں مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں اقتدار سبنھالنے والے نئے رہنما سے پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران، اعلیٰ امریکی سفارت کار نے امریکہ اور مصر کے درمیان طویل مدت سے جاری ساجھے داری پر توجہ دلائی، اور کہا کہ دہشت گردی کے خطرات سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں دونوں ملک مل کر کام کریں گے۔
کیری نے مصر کے حکام پر آزادی اظہار کے آفاقی حق اور اکٹھے ہونے کے حق کی سر بلندی پر زور دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ کے اس دورے کا مقصد مصر کے ساتھ "ہمارے مضبوط تعلقات کا اعادہ" کرنا ہے۔
ان کے بقول، مسٹر کیری عراق، شام، لیبیا سے متعلق امور کے علاوہ اسرائیل، فلسطین تعلقات اور "ہم سب کو درپیش انتہا پسندی و دہشت گردی کے خطرات" پر تبادلہ خیال کریں گے۔
امریکہ گزشتہ سال صدر محمد مرسی کو ہٹائے جانے کے بعد سے مصر میں حکومت کے مخالفین کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔
سکیورٹی فورسز کے اس کریک ڈاؤن میں بیسیوں لوگ ہلاک جب کہ ہزاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مصر کی حکومت برطرف صدر مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کو کالعدم قرار دے چکی ہے جب کہ عدالتیں اس جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کو صرف چند گھنٹوں تک جاری رہنے والے مقدمات میں موت کی سزائیں سنا چکی ہیں۔
گزشتہ روز ہی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے رہنما محمد بدیع سمیت 183 افراد کی سزائے موت کی تصدیق کی تھی۔
مسٹر کیری کے ساتھ مصر کا سفر کرنے والے محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکہ کو مصر کی متعدد سخت گیر پالیسیوں بشمول اخوان المسلمین کو کالعدم قرار دینے، سینکڑوں لوگوں کو "دکھاوے کی عدالتی کارروائی" میں موت کی سزائی سنانے اور صحافیوں کو قید کرنے جیسے اقدامات پر تحفظات ہیں۔
ان کے بقول امریکہ السیسی پر زور دیے رہا ہے کہ وہ تمام فریقین کی شمولیت سے حکومت تشکیل دیں۔