شمالی کوریا جوہری تنازع کے حل میں چین کا کردار اہم

امریکی وزیر خارجہ جان کیری

امریکی وزیر خارجہ کیری کہتے ہیں کہ چینی حکام کو شمالی کوریا میں عدم استحکام کی فکر ہے کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ انسانی ہمدردی کے نقطۂ نظر سے، بیشتر مسائل سے انہیں کو نمٹنا ہو گا۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ نیوکلیئر تنازع کو طے کرنے میں چین کا کردار انتہائی اہم ہے ۔

بیجنگ، سول، اور ٹوکیو میں گذشتہ ہفتے جو مذاکرات ہوئے، ان کے بارے میں امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ کیری نے کہا کہ شمالی کوریا کے ساتھ نیوکلیئر تنازع کے پر امن حل کا انحصار بڑی حد تک اس بات پر ہے کہ اس میں چین کو شامل کیا جائے۔

’’میں سمجھتا ہوں کہ گذشتہ 15 یا 20 برسوں میں یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی کے سوا، شمالی کوریا پر امریکہ کا کوئی براہِ راست اثر و رسوخ نہیں ہے اور ایک ایسے لیڈر کے ساتھ جس کی پہلے کوئی آزمائش نہیں ہوئی ہے، جس کا رویہ اتنا اشتعال انگیز ہے، اور جس نے گذشتہ مہینوں میں ثابت کر دیا ہے کہ اسے نتائج کی کوئی پرواہ نہیں ہے، یہ انتہائی خطرناک صورتِ حال ہے ۔ شمالی کوریا کے ساتھ چین کا تعلق بہر حال موجود ہے۔‘‘

لہٰذا کیری کہتے ہیں کہ امریکہ، روس، جنوبی کوریا اور جاپان ، چین کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تا کہ وہ شمالی کوریا کے رویے میں تبدیلی لانے کے لیے اپنی اہم پوزیشن کو استعمال کرے کیوں کہ چین ہی شمالی کوریا کو غذا، مالی وسائل، اور ایندھن کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہے ۔

’’میں سمجھتا ہوں کہ چین کی مدد کے بغیر، شمالی کوریا باقی نہیں رہ سکے گا۔ لہٰذا، میرے خیال میں یہ بات اہم ہے کہ ہم چین کے ساتھ مل کر کام کریں۔ اور چین نے رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔‘‘

لیکن کیری کہتے ہیں کہ چینی حکام کو شمالی کوریا میں عدم استحکام کی فکر ہے کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ انسانی ہمدردی کے نقطۂ نظر سے، بیشتر مسائل سے انہیں کو نمٹنا ہو گا۔

’’ لہٰذا امید یہی ہے کہ اس مسئلے میں سفارتکاری کام کر سکتی ہے ۔ اور بنیادی بات یہ ہے کہ چینیوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے اور اس طریقے کو تبدیل کیا جائے جس میں شمالی کوریا اپنے ہی وعدوں سے بار بار منحرف ہو جاتا ہے، اور نیوکلیئر طاقت کے حصول میں اضافہ کرتا رہا ہے ۔ ہمیں اس روایت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنی ہے ۔‘‘


شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن نے شمالی کوریا کے آنجہانی بانی کم ال سن کی ایک سو ایک ویں برسی سے پہلے، جو اس ہفتے منائی گئی، بار بار امریکہ اور جنوبی کوریا پر حملے کی دھمکی دی ۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے منگل کے روز کہا کہ ان کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے سرکشی اور اشتعال انگیزی کے مزید بیانات دیے جائیں گے ۔ انھوں نے امریکہ کے ایک ٹیلیویژن نیٹ ورک کو بتایا کہ اگرچہ ان کے خیال میں شمالی کوریا کے پاس ایسی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ بلسٹک میزائل کے ذریعے نیوکلیئر ہتھیار کا حملہ کر سکے، پھر بھی امریکہ ہر قسم کی صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کو نئی دھمکیاں دی ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف جو احتجاج کیے گئے ہیں، ان کے لیے جنوبی کوریا معافی مانگے۔ امریکہ نے مذاکرات کے آغاز کے لیے جو تجاویز دی ہیں، شمالی کوریا نے انہیں بھی مسترد کر دیا ہے، لیکن امریکہ کے ایک فوجی عہدے دار نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر کسی ایسے طریقے کی تلاش میں ہیں جس کے ذریعے تند و تیز بیانات سے پیدا ہونے والے ماحول کو ٹھنڈا کیا جا سکے۔

ایوانِ نمائندگان کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے ، جان کیری نے میڈیا کی ان رپورٹوں کو مسترد کر دیا کہ انھوں نے یہ پیش کش کی تھی کہ اگر شمالی کوریا کے معاملے میں چین مدد کرے، تو اس کے عوض ایشیا میں امریکہ کی دفاعی میزائلوں میں کمی کر دی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ اس کے بجائے، یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ چونکہ شمالی کوریا کی دھمکیوں کے بعد، صدر اوباما نے ان دفاعی انتظامات میں اضافہ کر دیا تھا، اس لیے اگر حالات معمول پر آ جائیں تو ان میں کمی کر دی جائے گی ۔