امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ دنیا کی بقا کا دارومدار موسمیاتی تبدیلی اور اس کے نتیجے میں اربوں افراد کی غذائی ضروریات پر پڑنے والے اثرات سے منسلک ہے۔
’مِلان ایکسپو‘ سے خطاب کرتے ہوئے، کیری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے زراعتی پیداوار میں اضافے میں ناکامی کا معاملہ بین الاقوامی خطرے کا باعث ہے۔ اٹلی مین ہونے والے ’مِلان ایکسپو‘ میں دھیان غذائی اجناس کی دستیابی پر مرتکز ہے اور کیری نے شرکا پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف فوری اقدام کیا جائے۔
کیری نے کہا کہ، ’غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کے نتائج بھوک کے علاوہ دوررس نوعیت کے حامل ہیں۔ یہ محض عالمی غذائی سلامتی کا نہیں، دراصل یہ معاملہ دنیا کی سلامتی کا ہے‘۔
کیری نے کہا کہ’ یہ اتفاقیہ امر نہیں کہ شام میں خانہ جنگی سے فوری قبل، ملک تاریخ کی بدترین خشک سالی کا شکار رہا‘، جس کے نتیجے میں 15 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے، جس کے باعث سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا، جو آنے والے طوفان کا پیش خیمہ تھا‘۔
اُن کے الفاظ میں، ’میں یہ نہیں کہتا کہ شام کا بحران موسیاتی تبدیلی کا شاخسانہ ہے۔ ظاہر ہے، ایسا نہیں ہے۔ اس کا سبب ایک مطلق العنان آمر ہے جو اپنے ہی لوگوں پر بم برسا رہا ہے، اُنھیں بھوک، اذیت دے رہا ہے، اور اپنے ہی لوگوں کو زہریلی گیس کے ذریعے ہلاک کر رہا ہے۔ تاہم، خشک سالی کی تباہ کُن صورت حال نے واضح طور پر ایک خراب صورت حال پیدا کی، جو انتہائی بدترین حالت تھی‘۔
اُنھوں نے موسمیاتی تبدیلی کو کئی پیچیدگیوں کا موجب قرار دیا۔
بقول اُن کے، ’اگر اس کے باعث تنازع جنم نہ بھی لے، یہ اس سے مزید مسائل کی چنگاریاں اٹھتی ہیں اور سیاسی قائدین کے لیے اس کے پیچیدہ نتائج نکلنے ہیں، جس صورت حال کو حل کرنا مشکل تر معاملہ ہوتا ہے‘۔
کیری نے کہا ’یہ کسی حد تک موسیاتی تبدیلی کا ہی شاخسانہ ہے کہ بڑے پیمانے پر تارکین وطن نے یورپ کا رُخ کیا، جو ایک بحرانی کیفیت ہے‘۔
اُنھوں نے متنبہ کیا کہ اگر عالمی تپش کی وجہ سے دنیا کا زیادہ تر رقبہ رہنے کے قابل نہ رہا، تو یہ بحرانی صورت حال بدترین مسئلہ بن جائے گی۔
کیری نے عالمی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ موسماتی تبدیلی کے خلاف فوری اقدام کریں، کیونکہ اقدام کیے بغیر، بقول اُن کے،’تارکین وطن کی پریشان کُن صورت حال جو ہمیں آج درپیش ہے وہ اُس بڑے پیمانے کی ترک وطن کی حالت سے بہتر ہے جو سنگین خشک سالی، سمندروں کی سطح بڑھنے اور موسمیاتی تبدیلی کی دیگر صورتوں میں نمودار ہو سکتی ہے، جن کا حل مشکل ہوگا‘۔
کیری کا یہ بیان نومبر میں اقوام متحدہ کے اُس اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے، جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے متعلق معاہدہ طے کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کا مقصد عالمی تپش کو صنعتی دور سے قبل کی دو ڈگری سیلشئیس کی سطح پر رکھنے کی تگ و دو کرنا شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس نے موسمیاتی تبدیلی کے حل کو اولیت کا درجہ دے رکھا ہے، حالانکہ اِسے ریپبلیکن اکثریت والی امریکی کانگریس میں سخت مخالفت کا سامنا ہے۔