دنیا بھر کے ممالک کا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا نیا عزم عالمیگر حدت میں محض ایک سنٹی گریڈ کمی کا باعث بنےگا۔
واشنگٹن کے غیر سرکاری تحقیقی ادارے، ’کلائمٹ اینٹرایکٹو‘ کا کہنا ہےکہ یہ دعویٰ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے کنونشن کی بنیاد پرکیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ممالک نے اپنے عزم کے مطابق اقدامات کئے تو عالمی حدت میں 4.5 سنٹی گریڈ کی بجائے 3.5 سنی گریڈ اضافہ ہوگا۔
’کلائمٹ انٹرایکٹو‘ کے تجزیہ نگار، انڈرو جونز کہتے ہیں کہ تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مزید اقدامات کے ذریعے عالمی حدت میں 2 سنٹی گریڈ تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
اتوار کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی پر پیرس میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایک پائیدار اور بامعنی معاہدے پر متفق ہوجائیں۔
اس عالمی معاہدے کے لئے انڈیا کے علاوہ تمام ممالک نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے اپنا اپنا منصوبہ جمع کردیا ہے، تاکہ موسمیاتی تبدیلی پر ایک عالمی معاہدہ تشکیل پاسکے۔
صدر اوباما نے اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں گرین انرجی کے استعمال کے وعدہے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دنیا کے لئے یہ ایک تشویش ناک مسئلہ ہے اور ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں‘، اور یہ کہ، ’ہمیں گرین انرجی کے استعمال سے متعلق نریندر مودی کے وعدے سے حوصلہ ملا ہے۔‘
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ انھوں نے اور صدر اوباما نے غیر متزلزل عہد کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ شراکت داری اہم ہے۔ دونوں ممالک مل کر اس کا سامنا کریں گے اور پائیدار ترقی کے مقاصد کے لئے نئی ٹیکنالوجی اور ایجادات کو استعمال کریں گے، تاکہ موسمیاتی تبدیلی کا سامنا اور قدرتی ماحول کو تحفظ فراہم کیا جاسکے‘۔
اقوام متحدہ چاہتا ہے کہ تمام ممالک عالمی حدت میں کم ازکم 2 سنٹی گریڈ کمی کے لئے تیار ہوجائیں۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی حدت میں اضافہ ہوا تو دنیا کو تباہ کن طوفانوں، سیلاب، خشک سالی اور سمندر کی سطح کی بلندی کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئیے۔