امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری قاہرہ میں ہیں، جہاں وہ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے مصری راہنماؤں اور عرب لیگ کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
جان کیری نے مصری وزیر ِخارجہ سامہ شکری کو بتایا کہ وہ مصر اس لیے پہنچے ہیں، تاکہ وہ اسرائیل اور فلسطین دونوں فریقوں کو فوری طور پر نومبر 2012ء کے سیزفائر کی پوزیشن پر واپس جانے کے لیے آمادہ کر سکیں۔ یہ سیز فائر اسرائیل اور حماس کے درمیان ہوا تھا۔
امریکی وزیر ِخارجہ کا کہنا تھا کہ، ’میں چاہتا ہوں کہ ہم نہ صرف اس حوالے سے بات کریں کہ کس طرح سے ہم سیز فائر کو یقینی بنا سکتے ہیں، بلکہ ان معاملات پر بھی بات کریں جو کہ بہت پیچیدہ ہیں‘۔
حماس کے لیے پیچیدہ مسائل میں سر ِفہرست اسرائیل اور مصر کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گذشتہ ہفتے حماس نے مصر کی جانب سے سیز فائر کی تجویز کو رد کر دیا تھا۔ مصری وزیر ِخارجہ شکری کہتے ہیں کہ یہ مذاکرات صرف لڑائی روکنے کے لیے نہیں ہیں بلکہ اس میں دیگر بہت سے مسائل پر بھی غور کیا جائے گا۔
مصری وزیر ِخارجہ کے الفاظ، ’ہمیں امید ہے کہ صدر کیری کے اس دورے سے دونوں فریقوں کے درمیان سیز فائر ہو سکے گا جس سے فلسطین کے عوام کو سیکورٹی ملے گی۔ اس کے علاوہ غزہ سے جڑے دیگر تنازعات اور مسائل پر بھی گفتگو اور غور کرنے کا موقع ملے گا‘۔
دوسری طرف قاہرہ میں ہی اقوام ِمتحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے فلسطینی انٹیلی جنس کے سربراہ ماجد فراج، عرب لیگ کے سیکریٹری نبیل ال عربی اور مصری صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقاتیں کی۔