اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو بتایا تھا کہ یہ ایک "غلط معاہدہ" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سخت اقتصادی دباؤ اور مزید پابندیوں سے " پرامن اور سفارتی حل تلاش کرنے کی نسبت کہیں زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔"
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے مذاکرات اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہیں جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بقول یہ ایک "غلط معاہدہ" ہے جس کے تحت ایران کو اپنی جوہری سرگرمیاں ترک کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ایک ایسے وقت جب عالمی جوہری مذاکرات کار رواں ہفتے جنیوا میں دوبارہ بات چیت کے لیے جمع ہو رہے ہیں، مسٹر کیری کا کہنا ہے کہ سب متحد ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔
"ہم سب متفق ہیں کہ یہ ایسا قابل تصدیق، یقینی اور ناکامی سے پاک طریقہ کار ہو جس میں اس بات کی گارنٹی ہو کہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کیے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل میں ہمارے دوست، خطے میں ہمارے دوست اور یقیناً امریکہ اور امریکی کانگریس سب متفق ہیں۔"
ایران کے جوہری پروگرام میں رکاوٹ کے لیے "پہلا قدم" سمجھے جانے والا پہلا مجوزہ معاہدہ اور اس پر طویل المدت بات چیت کو اسرائیل اور امریکی کانگریس میں بعض حلقوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو بتایا تھا کہ یہ ایک "غلط معاہدہ" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سخت اقتصادی دبائو اور مزید پابندیوں سے "پرامن اور سفارتی حل تلاش کرنے کی نسبت کہیں زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔"
اسرائیل طویل عرصے سے یہ دھمکی دیتا آرہا ہے کہ وہ ایران پر حملہ کرے گا تا کہ اسے ایٹم بم تیار کرنے سے روکا جائے۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ ایسے ہتھیار تیار کرنے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن ماہرین کے مطابق اس کے جوہری پروگرام کے بعض حصے اس نہج تک پہنچ گئے ہیں جو اس طاقت اور تحقیق کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ احمد داوو توہلو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے اسرائیل کی سلامتی کے متعلق تحفظات کی قدر کرتے ہیں۔
"میری نظر میں ہم یہاں ایسا کچھ نہیں کر رہے جس سے اسرائیل کے لیے کسی خطرے میں اضافہ ہو، میں یہ واضح کردوں کہ ہمارا ماننا ہے کہ اس سے خطرہ کم ہو رہا ہے۔"
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے سول جوہری پروگرام کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔
ایک ایسے وقت جب عالمی جوہری مذاکرات کار رواں ہفتے جنیوا میں دوبارہ بات چیت کے لیے جمع ہو رہے ہیں، مسٹر کیری کا کہنا ہے کہ سب متحد ہیں کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔
"ہم سب متفق ہیں کہ یہ ایسا قابل تصدیق، یقینی اور ناکامی سے پاک طریقہ کار ہو جس میں اس بات کی گارنٹی ہو کہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کیے جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل میں ہمارے دوست، خطے میں ہمارے دوست اور یقیناً امریکہ اور امریکی کانگریس سب متفق ہیں۔"
ایران کے جوہری پروگرام میں رکاوٹ کے لیے "پہلا قدم" سمجھے جانے والا پہلا مجوزہ معاہدہ اور اس پر طویل المدت بات چیت کو اسرائیل اور امریکی کانگریس میں بعض حلقوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو بتایا تھا کہ یہ ایک "غلط معاہدہ" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سخت اقتصادی دبائو اور مزید پابندیوں سے "پرامن اور سفارتی حل تلاش کرنے کی نسبت کہیں زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔"
اسرائیل طویل عرصے سے یہ دھمکی دیتا آرہا ہے کہ وہ ایران پر حملہ کرے گا تا کہ اسے ایٹم بم تیار کرنے سے روکا جائے۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ ایسے ہتھیار تیار کرنے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن ماہرین کے مطابق اس کے جوہری پروگرام کے بعض حصے اس نہج تک پہنچ گئے ہیں جو اس طاقت اور تحقیق کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ احمد داوو توہلو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے اسرائیل کی سلامتی کے متعلق تحفظات کی قدر کرتے ہیں۔
"میری نظر میں ہم یہاں ایسا کچھ نہیں کر رہے جس سے اسرائیل کے لیے کسی خطرے میں اضافہ ہو، میں یہ واضح کردوں کہ ہمارا ماننا ہے کہ اس سے خطرہ کم ہو رہا ہے۔"
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے سول جوہری پروگرام کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔