اس سے قبل اپنے دورۂ چین کے دوران جان کیری نے بیجنگ میں صدر ژی جن پنگ سمیت اعلیٰ چینی قیادت سے ملاقاتیں کی تھی
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری ایشیائی ملکوں کے دورے کے آخری مرحلے میں انڈونیشیا پہنچ گئے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ چین کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ہفتے کو جکارتہ پہنچےجہاں وہ مقامی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ اتوار کو ماحولیاتی تبدیلیوں پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس سے اہم خطاب بھی کریں گے۔
محکمۂ خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق جناب کیری اپنے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے نبٹنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔
اس سے قبل اپنے دورۂ چین کے دوران جان کیری نے بیجنگ میں صدر ژی جن پنگ سمیت اعلیٰ چینی قیادت سے ملاقاتیں کی تھی جس میں انہوں نے دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، چین میں انسانی حقوق کی صورت ِ حال اور چینی حکومت کی جانب سے بحیرہ مشرقی چین پر 'ایئر ڈیفنس زون' کے قیام سمیت کئی دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا تھی۔
دورے کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ انہوں نے چینی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اراضی کے ملکیتی تنازعات پر سخت موقف اپنانے سے گریز کریں۔
اس کے برعکس کیری کے چینی ہم منصب وانگ یی نے کہا تھا کہ ان کا ملک تنازعات کا پرامن تصفیہ چاہتا ہے لیکن اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گا۔
چینی وزیرِ خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد جناب کیری نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں چین کی اس یقین دہانی سے خوشی ہوئی ہے کہ وہ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے شمالی کوریا پر دباؤ ڈالے گا۔
ملاقات کےبعد چینی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک کوریا میں کبھی بھی کسی تصادم یا جنگ کی اجازت ہرگز نہیں دے گا اور اس بارے میں اس کے زبانی موقف اور عملی اقدامات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ چین شمالی کوریا کا واحد بڑا اتحادی ملک ہے جو اس کے ساتھ تجارت کے ساتھ ساتھ پیانگ یانگ کو مالی امداد بھی فراہم کرتا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ چین کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ہفتے کو جکارتہ پہنچےجہاں وہ مقامی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کے علاوہ اتوار کو ماحولیاتی تبدیلیوں پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس سے اہم خطاب بھی کریں گے۔
محکمۂ خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق جناب کیری اپنے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے نبٹنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔
اس سے قبل اپنے دورۂ چین کے دوران جان کیری نے بیجنگ میں صدر ژی جن پنگ سمیت اعلیٰ چینی قیادت سے ملاقاتیں کی تھی جس میں انہوں نے دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، چین میں انسانی حقوق کی صورت ِ حال اور چینی حکومت کی جانب سے بحیرہ مشرقی چین پر 'ایئر ڈیفنس زون' کے قیام سمیت کئی دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا تھی۔
دورے کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ انہوں نے چینی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اراضی کے ملکیتی تنازعات پر سخت موقف اپنانے سے گریز کریں۔
اس کے برعکس کیری کے چینی ہم منصب وانگ یی نے کہا تھا کہ ان کا ملک تنازعات کا پرامن تصفیہ چاہتا ہے لیکن اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گا۔
چینی وزیرِ خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد جناب کیری نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں چین کی اس یقین دہانی سے خوشی ہوئی ہے کہ وہ جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے شمالی کوریا پر دباؤ ڈالے گا۔
ملاقات کےبعد چینی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک کوریا میں کبھی بھی کسی تصادم یا جنگ کی اجازت ہرگز نہیں دے گا اور اس بارے میں اس کے زبانی موقف اور عملی اقدامات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ چین شمالی کوریا کا واحد بڑا اتحادی ملک ہے جو اس کے ساتھ تجارت کے ساتھ ساتھ پیانگ یانگ کو مالی امداد بھی فراہم کرتا ہے۔