جان کیری ان دنوں عراق میں ہیں جہاں وہ سنی شدت پسندوں کی کارروائیوں کے انسداد اور حکومت کی تشکیل نو کے بارے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ تمام فریقوں کی شمولیت سے حکومت کا قیام ایک "مرکزی چیلنج" ہے جس کا عراق کو سامنا ہے۔
جان کیری ان دنوں عراق میں ہیں جہاں وہ سنی شدت پسندوں کی کارروائیوں کے انسداد اور حکومت کی تشکیل نو کے بارے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
منگل کو انھوں نے اربیل میں مسعود بارزانی سے ملاقات کی جو عراق کے شمال مشرقی خودمختار کرد علاقے کے صدر ہیں۔
بارزانی نے مسٹر کیری کو بتایا کہ عراق کو "ایک نئی حقیقت " کا سامنا ہے۔ ان کے بقول
"جو کچھ نظر آ رہا ہے کرد اس بحران کا حل" تلاش کر رہے ہیں۔
کرد فورسز نے تیل کی دولت سے مالا مال شہر کرکوک کا قبضہ حاصل کیا ہے۔ یہ ان علاقوں میں شامل تھا جہاں دولت اسلامیہ فی عراق و الشام (داعش) کے شدت پسندوں نے اپنی حالیہ کارروائیوں میں قبضہ کیا تھا اور عراق کی فورسز یہاں سے نکل گئی تھیں۔
مسٹر کیری نے کرد فورسز کی تعریف کی اور کہا کہ عراق ایک نازک مرحلے میں ہے۔
"شدت پسندوں کی حد مقرر کرنے اور عراقی سکیورٹی فورسز کی مدد سے متعلق حالیہ دنوں میں کرد علاقوں کی فورسز کا تعاون بہت اہم رہا ہے۔"
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے عراقی کردوں کی شمولیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی عمل سے ان کے انخلا سے " منفی رجحانات کو مزید بڑھاوا ملے گا۔"
پیر کو مسٹر کیری نے عراق کے وزیراعظم نوری المالکی، ایک اہم شیعہ مذہبی رہنما اور دو اعلیٰ ترین سنی قانون سازوں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پیر کو عراقی رہنماؤں نے انھیں یقین دلایا کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے متعین کردہ یکم جولائی کی ڈیڈ لائن تک کام مکمل کر لیں گے، لیکن انھوں نے متنبہ کیا کہ عراقیوں کو شدت پسندوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے سرعت سے عمل کرنا ہوگا۔
عراق میں قیام کے بعد مسٹر کیری برسلز جائیں گے جہاں وہ نیٹو کے وزارئے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ محکمہ خارجہ کے حکام کے مطابق وہاں اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ عراق کی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی متوقع ہے۔
جان کیری ان دنوں عراق میں ہیں جہاں وہ سنی شدت پسندوں کی کارروائیوں کے انسداد اور حکومت کی تشکیل نو کے بارے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
منگل کو انھوں نے اربیل میں مسعود بارزانی سے ملاقات کی جو عراق کے شمال مشرقی خودمختار کرد علاقے کے صدر ہیں۔
بارزانی نے مسٹر کیری کو بتایا کہ عراق کو "ایک نئی حقیقت " کا سامنا ہے۔ ان کے بقول
"جو کچھ نظر آ رہا ہے کرد اس بحران کا حل" تلاش کر رہے ہیں۔
کرد فورسز نے تیل کی دولت سے مالا مال شہر کرکوک کا قبضہ حاصل کیا ہے۔ یہ ان علاقوں میں شامل تھا جہاں دولت اسلامیہ فی عراق و الشام (داعش) کے شدت پسندوں نے اپنی حالیہ کارروائیوں میں قبضہ کیا تھا اور عراق کی فورسز یہاں سے نکل گئی تھیں۔
مسٹر کیری نے کرد فورسز کی تعریف کی اور کہا کہ عراق ایک نازک مرحلے میں ہے۔
"شدت پسندوں کی حد مقرر کرنے اور عراقی سکیورٹی فورسز کی مدد سے متعلق حالیہ دنوں میں کرد علاقوں کی فورسز کا تعاون بہت اہم رہا ہے۔"
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے عراقی کردوں کی شمولیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی عمل سے ان کے انخلا سے " منفی رجحانات کو مزید بڑھاوا ملے گا۔"
پیر کو مسٹر کیری نے عراق کے وزیراعظم نوری المالکی، ایک اہم شیعہ مذہبی رہنما اور دو اعلیٰ ترین سنی قانون سازوں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پیر کو عراقی رہنماؤں نے انھیں یقین دلایا کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے متعین کردہ یکم جولائی کی ڈیڈ لائن تک کام مکمل کر لیں گے، لیکن انھوں نے متنبہ کیا کہ عراقیوں کو شدت پسندوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے سرعت سے عمل کرنا ہوگا۔
عراق میں قیام کے بعد مسٹر کیری برسلز جائیں گے جہاں وہ نیٹو کے وزارئے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ محکمہ خارجہ کے حکام کے مطابق وہاں اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ عراق کی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی متوقع ہے۔