امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے عراق و شام میں روا رکھے جانے مظالم کو نسل کشی قرار دیا ہے۔
جان کیری نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ "آج آپ کے سامنے میرے پیش ہونے کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ میں اس فیصلے پر پہنچا ہوں کہ داعش اپنے زیر تسلط علاقوں میں یزیدی، مسیحی اور شیعہ ملسمانوں سمیت (دیگر) گروپوں کے خلاف نسل کشی کی ذمہ دار ہے"۔
"داعش اپنے اعلان، نظریے اور جو کچھ یہ کہتی ہے، جس چیز پر یہ یقین رکھتی ہے اور جو کچھ یہ کرتی ہے کے مطابق نسل کش ہے"۔
جان کیری نے کہا کہ "داعش کے ان گروپوں کے خلاف روا رکھے جانے والے جرائم انسانیت کے خلاف اور نسل کشی ہیں اور کئی ایک واقعات میں ان کا نشانہ سنی کرد اور دوسری برادریاں بھی ہیں "۔
کیری کا یہ بیان کانگریس کی طرف سے 17 مارچ کی ڈیڈ لائن کے مطابق ہے جس میں اوباما انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ داعش کی طرف سے مذہبی اور نسلی گروپوں کے خلاف روا رکھے جانے والے مظالم کے بارے میں فیصلہ کرے۔
اس سے ایک دن پہلے ہی کیری نے اس بارے میں اشارہ کیا تھا کہ اس فیصلے میں دیر ہو سکتی ہے۔
نسل کشی کے اعلامیہ کے بعد اب امریکہ داعش کے کسی بھی کارکن کے خلاف امریکہ میں مقدمہ چلائے گا تاہم اس کے لیے شام و عراق میں اس دہشت گرد گروپ کے خلاف کسی مخصوص امریکی کارروائی کی پابندی نہیں ہے جہاں امریکی طیارے گزشتہ کئی ماہ سے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بین الاقوامی قوانین اور نسل کشی سے متعلق امور کے ماہرین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکہ اس معاملے کو سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے اٹھا سکتا ہے جو جرائم کی عالمی عدالت کو انتہا پسند گروپ کے ارکان کے خلاف کارروائی کرنے کا کہہ سکتے ہے۔
امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ امریکہ کے اس موقف سے " داعش (کے مظالم کا) شکار ہونے والوں کو اعتماد ملے گا کہ امریکہ تسلیم کرتا ہے کہ ان کے خلاف روا رکھے جانے والے یہ جرائم قابل نفرت ہیں"۔
نسل کشی کے بارے میں اس اعلامیہ کو ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین نے خوش آئند قرار دیا ہے۔ کانگرس کے رکن ایڈ رائس نےایک بیان میں کہا کہ "وزیر خارجہ کیری نے بالآخر صحیح بات کی ہے"۔
امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ نسل کشی یا انسانیت کے خلاف ان جرائم کو تسلیم کرنا جو کسی اور ملک میں واقع ہوئے ضروری نہیں کہ یہ امر امریکہ کے لیے کسی قانونی پابندی کا سبب بنے۔ تاہم امریکہ کی طرف سے نسل کشی کا تعین کرنے کے پالیسی کی حوالے سے کچھ مضمرات ہو سکتے ہیں۔
لوگوں کو بڑے پیمانے پر جان بوجھ کر قتل کرنے کو نسل کشی قرار دیا جاتا ہے خاص طور پر ان کو جن کا تعلق کسی مخصوص نسلی گروپ یا قوم سے ہو۔
امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے 2004 میں اس وقت کے وزیر خارجہ کولن پاول کی طرف سے سوڈان کے دارفور کے علاقے میں بڑے پیمانے پر قتل اور جنسی زیادتی کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔