ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کسی معاہدے کی ڈیڈلائن پیر کو ختم ہورہی ہے اوراس ضمن میں کسی جامع معاہدے کا امکان نظر نہیں آرہا ہے۔
ایران کی اسٹوڈنٹس نیوز ایجنسی نے ایران کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن کی شناخت ظاہر کیے بغیر اتوار کو بتایا کہ ڈیڈلائن کے ختم ہونے میں اب بہت کم وقت رہ گیا ہے اس لیے ایک نئے معاہدے کا امکان اب ممکن نہیں ہے جبکہ کئی معاملات کو ابھی حل کرنا باقی ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے حوالے سے جوہری معاہدے پر پہنچنے پر ابھی تعطل برقرار ہے۔ جان کیری کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کے حوالے سے جوہری معاہدے پر پہنچنے کی ڈیڈ لائن بالکل قریب پہنچ چکی ہے۔
امریکی وزیر ِخارجہ ہفتے کے روز ویانا میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے جہاں انہوں نے اپنے جرمن ہم منصب سے بھی ملاقات کی۔
جرمنی کے وزیر ِخارجہ فرینک والٹر سٹینمئیر کا کہنا تھا کہ اصل سوال یہ ہے کہ آیا ایران جوہری ہتھیار کے حوالے سے تحقیق ختم کرنے پر راضی بھی ہے یا نہیں؟
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے نیوکلئیر پروگرام کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے کا امکان ابھی غیر واضح اور مبہم ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی ڈیل پر پہنچنے کی حتمی تاریخ 24 نومبر کی ہے۔
اس سے قبل جان کیری نے عالمی رہنماؤں اور واشنگٹن میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ فون پر بھی اس معاملے پر گفتگو کی۔
امریکی وزیر ِخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی جن میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس شامل ہیں، ایران کے حوالے سے جوہری پروگرام کی 24 نومبر کی ڈیڈ لائن تک کسی معاہدے پر پہنچنا چاہتے ہیں اور اس تاریخ میں توسیع نہیں چاہتے۔
روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لاوروف نے ماسکو میں بیان جاری کیا ہے کہ ایران کے ساتھ ممکنہ ڈیل کے حوالے سے تمام جزئیات موجود ہیں۔ روسی وزیر ِخارجہ کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے فریقوں کی جانب سے سیاسی مصلحت اور رضامندی ہونا ضروری ہے تاکہ کسی متوازن اور درست نتیجے تک پہنچا جا سکے۔
امریکہ بہت عرصے سے ایران پر الزام لگاتا رہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے جبکہ دوسری طرف ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے اور ایران کا موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔