جان کیری نے منگل کے روز تیونس کے صدر مونسف مارکوزی سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ امریکہ ان اقدامات سے بہت متاثر ہے جو تیونس نے ملک میں آنے والے انقلاب کے بعد اٹھائے ہیں۔
واشنگٹن —
امریکی وزیر ِخارجہ جان کیری منگل کے روز غیر اعلانیہ دورے پر تیونس پہنچے۔ تین برس قبل تیونس سے ہی ’عرب بہار‘ کا آغاز ہوا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تیونس میں انقلاب کے بعد وہاں پر جاری ترقی کے کاموں کی رفتار اطمینان بخش ہے۔
جان کیری نے منگل کے روز تیونس کے صدر مونسف مارکوزی سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ امریکہ ان اقدامات سے بہت متاثر ہے جو تیونس نے ملک میں آنے والے انقلاب کے بعد اٹھائے ہیں۔
جان کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ جنوری سے تیونس میں نافذ کیے جانے والے نئے آئین کو خطے کے دیگر ممالک کے لیے بطور مثال پیش کیا جا سکتا ہے۔ امریکی وزیر ِ خارجہ نے تیونس کے آئین کو ’جمہوری اقدار کا پاسدار، برابری، آزادی، سیکورٹی، معاشی مواقع اور قانون کی عملداری‘ کی ایک مثال قرار دیا۔
جان کیری تیونس میں اپنے مختصر قیام کے دوران تیونس کی دیگر اہم حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
تیونس کے نئے آئین کی رُو سے تیونس کو ایک جمہوری ملک بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ مگر تیونس کی حکومت کے چند ناقدین کی رائے ہے کہ تیونس کے نئے آئین میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے کچھ زیادہ کام نہیں کیا گیا۔
واضح رہے امریکی وزیر ِ خارجہ متحدہ عرب امارات کے بعد تیونس پہنچے تھے۔ متحدہ عرب امارات میں امریکی وزیر ِ خارجہ شام کی صورتحال، ایران کے جوہری پروگرام اور اسرائیل فلسطین امن عمل سے متعلق معاملات زیر ِ بحث لائے تھے۔
تیونس کے بعد امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری فرانس جائیں گے جہاں بدھ کے روز ان کی ملاقات فلسطینی رہنما محمود عباس سے طے ہے۔
جان کیری گذشتہ کئی ماہ سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعات حل کرانے کی کوششوں میں لگے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دونوں فریق گذشتہ کئی عشروں سے جاری تنازعات کے حل کے لیے کسی فریم ورک پر متفق ہو جائیں۔
جان کیری نے منگل کے روز تیونس کے صدر مونسف مارکوزی سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ امریکہ ان اقدامات سے بہت متاثر ہے جو تیونس نے ملک میں آنے والے انقلاب کے بعد اٹھائے ہیں۔
جان کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ جنوری سے تیونس میں نافذ کیے جانے والے نئے آئین کو خطے کے دیگر ممالک کے لیے بطور مثال پیش کیا جا سکتا ہے۔ امریکی وزیر ِ خارجہ نے تیونس کے آئین کو ’جمہوری اقدار کا پاسدار، برابری، آزادی، سیکورٹی، معاشی مواقع اور قانون کی عملداری‘ کی ایک مثال قرار دیا۔
جان کیری تیونس میں اپنے مختصر قیام کے دوران تیونس کی دیگر اہم حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
تیونس کے نئے آئین کی رُو سے تیونس کو ایک جمہوری ملک بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ مگر تیونس کی حکومت کے چند ناقدین کی رائے ہے کہ تیونس کے نئے آئین میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے کچھ زیادہ کام نہیں کیا گیا۔
واضح رہے امریکی وزیر ِ خارجہ متحدہ عرب امارات کے بعد تیونس پہنچے تھے۔ متحدہ عرب امارات میں امریکی وزیر ِ خارجہ شام کی صورتحال، ایران کے جوہری پروگرام اور اسرائیل فلسطین امن عمل سے متعلق معاملات زیر ِ بحث لائے تھے۔
تیونس کے بعد امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری فرانس جائیں گے جہاں بدھ کے روز ان کی ملاقات فلسطینی رہنما محمود عباس سے طے ہے۔
جان کیری گذشتہ کئی ماہ سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعات حل کرانے کی کوششوں میں لگے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دونوں فریق گذشتہ کئی عشروں سے جاری تنازعات کے حل کے لیے کسی فریم ورک پر متفق ہو جائیں۔