ریاست مدھیہ پردیش کے شہراندور میں ہندوؤں کے مذہبی تہوار رام نومی کے موقع پر ایک مندر میں کنویں کی چھت گر جانے سے ایک بڑا حادثہ ہوا جس میں 35 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
رپورٹس کے مطابق شری بالیشور مہادیو جھولے لال مندر میں ایک کنویں پر چھت بنی ہوئی تھی جو عقیدت مندوں کے بوجھ سے دب کر ٹوٹ گئی جس کے نتیجے میں 30 سے زائد لوگ 40 فٹ گہرے کنویں میں گر گئے، جس میں چار پانچ فٹ تک پانی موجود تھا۔
عینی شاہدوں کے مطابق حادثے کے وقت دو درجن سے زائد افراد کنویں کی چھت پر موجود تھے۔ کنواں مندر کے احاطے میں ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے اوپر ہی مندر بنا ہوا ہے۔ حادثے کے وقت وہاں پوجا ہو رہی تھی۔
رپورٹس کے مطابق چھت گرنے کے بعد کنویں میں پھنسے کئی افراد اس کے برابر میں موجود سیڑھیوں پر چڑھ گئے تھے۔ ان میں کچھ بچے بھی شامل تھے۔ امدادی عملہ نے کنویں کے اندر سیڑھیاں ڈال کر اور لوگوں کو رسیوں سے باندھ کر نکالا۔
وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے اعلیٰ حکام کو بذریعہ فون ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت دی۔ ضلع کے اعلیٰ حکام حادثے کے مقام پر پہنچ گئے ۔ رپورٹس کے مطابق جائے حادثہ کے آس پاس کی گلیاں بہت تنگ ہیں جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواری پیش آئی۔
اندور کے ضلع کلکٹر الیا راجہ کے مطابق اس حادثے کی تحقیقات کیں جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ نے ہلاک شدگان کے لواحقین کو چار چار لاکھ روپے اور 20 زخمیوں کے لیے پچاس پچاس ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق مند رکے احاطے میں تعمیر اور کھدائی کا کام چل رہا ہے۔ اس کی وجہ سے بھی کنویں کی دیوار کمزور ہونے کی وجہ سے اس کی چھت گرنے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر اعلیٰ چوہان سے اس معاملے میں تفصیلات معلوم کی ہیں۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں اس حادثے پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور دیگر کئی وزرا نے بھی اس حادثے پر اظہار رنج و غم کیا ہے۔
مغربی بنگال میں تشدد
دریں اثنا مغربی بنگال کے ہاوڑہ میں رام نومی کے جلوس کے موقع پر دو گروپوں میں تصادم ہوا جس کے دوران پتھراؤ اور متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات پیش آئے۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں گاڑیوں کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر فساد کنٹرول کرنے والی فورس سمیت بڑی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق جلوس کے قاضی پاڑہ علاقے سے گزرنے کے دوران تصادم ہوا۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جو کہ ریاست کے ساتھ مرکزی حکومت کے مبینہ غیر مناسب برتاؤ کے خلاف کلکتہ میں دھرنے پر بیٹھی ہیں، کہا کہ تشدد برپا کرنے والے ملک کے دشمن ہیں۔ ان کو معاف نہیں جائے گا۔
SEE ALSO: بھارت میں 2022 میں بھی مذہبی اقلیتوں پر حملے جاری رہے: ہیومن رائٹس واچان کے مطابق ہاوڑہ ہمیشہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نشانے پر رہا ہے۔ پارک سرکس اور اسلام پور علاقے پر بھی اس کی نظر ہے۔ ان علاقوں کے ہر شخص کو خبردار ہو جانا چاہیے۔
ادھر بی جے پی کے سینئر رہنما سوویندو ادھیکاری نے وزیر اعلیٰ کے الزام کی تردید کی ہے۔ انہوں نے تشدد کے لیے ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
قبل ازیں دن کے وقت ممتا بنرجی نے عقیدت مندوں سے اپیل کی تھی کہ وہ پرامن انداز میں اپنے جلوس نکالیں۔