پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ میں گزشتہ ماہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی حکومت کی طرف سے منگل کو کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
کانفرنس میں تقریباً سب ہی سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا تھا لیکن صوبے میں حزب مخالف کی بڑی جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ نے اس میں شرکت نہیں کی۔
یہ تینوں جماعتیں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر چکی ہیں اور ان کے رہنماؤں کے بقول بصورت دیگر بدھ سے احتجاج شروع کیا جائے گا۔
کل جماعتی کانفرنس میں حکمران جماعت کے علاوہ صوبے میں اس کی اتحادی جماعتوں اور حزب مخالف کی جمہوری وطن پارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ الزامات اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے گا جس کے لیے صوبائی حکومت پشاور ہائی کورٹ سے رابطہ کرے گی۔
صوبائی وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کانفرنس کے بعد پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
"چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی بھی بنائی گئی ہے جو کہ یہ دیکھے گی کہ اگر کوئی سرکاری لوگ ملوث تھے یا کوئی عملہ غیر حاضر تھا۔ جوڈیشل کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس ہم دے دیں گے۔"
30 مئی کو خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں صوبے بھر میں 41 ہزار سے زائد نشستوں کے لیے 84 ہزار سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا۔
اس دوران مختلف علاقوں میں بے ضابطگیوں کے علاوہ تشدد کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے جس میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک بھی ہوئے۔
حزب مخالف کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ صوبے میں دوبارہ انتخابات کروانے کے لیے بھی تیار ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی جس کے لیے صوبائی حکومت نے انھیں مکمل تعاون فراہم کیا تھا۔
تاہم الیکشن کمیشن اپنے ایک بیان میں یہ کہہ چکا ہے کہ انتخابات کا انعقاد ایک اجتماعی ذمہ داری ہے جس میں کوئی بھی ادارہ خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتا۔